پیساڈینا(این این آئی ) نظامِ شمسی سے باہر ایسے کئی سیارے بھی موجود ہیں جنہیں ایگزوپلانیٹ کہا جاتا ہے اور اب ان کی گنتی 5000 تک جاپہنچی ہے۔لیکن اب بھی کروڑوں اربوں ایسے سیارے موجود ہیں جو شاید ہماری زمین جیسے بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی دریافت اور شناخت کا کام ابھی باقی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ماہرینِ فلکیات نے
اعلان کیا کہ کچھ عرصہ قبل کیپلر خلائی دوربین سے دیکھے گئے 65 اجسام کو سیاروں کا درجہ دیا گیا جس کے بعد ان کی تعداد5005تک پہنچ چکی ہے جو ایک اہم سنگِ میل ہے۔ ان میں پانچ سیاروں کا ایک مجموعہ بھی ہے جو کے ٹو 384 نامی سرخ بونے ستارے کے گرد گھوم رہے ہیں۔ماہرین نے بعض سیاروں کو سپر ارتھ اور منی نیپچون کا نام بھی دیا اسی طرح نظامِ شمسی کے مشتری جیسے دیوہیکل سیارے بھی ملے ۔ لیکن اس کیٹلاگ میں 30 فیصد مشتری اور زحل جیسے بڑے سیارے ہیں، کچھ برفیلے نیبچون اور یورینس کی طرح ہیں اور کچھ ٹھوس پتھریلے سیارے ہیں جنہیں سپر ارتھ کا نام دیا گیا ہے۔ ہماری زمین اور مریخ جیسے سیارے بہت کم ملے ہیں۔1992 میں پہلا سیارہ دریافت ہوا تھا۔ پھر 2009 میں کیپلر دوربین سے سیاروں کی تعداد تیزی سے بڑھی اور اس نے کل 60 فیصد سے زائد سیارے ڈھونڈنے میں ہماری مدد کی۔ اس کے بعد ٹی ای ایس ایس دوربین نے سیاروں کی شناخت و دریافت کو گویا پر لگادیئے۔لیکن ناسا میں ایگزوپلانیٹ کا شمار رکھنے والی ماہر جیسی کرسچیان نے کہاکہ 5000 میں سے 4900 ہماری زمین سے چند ہزار نوری میل کے فاصلے پرموجود ہیں۔ اگر ہم اطراف میں ہی اس چھوٹے سے رقبے کی بات کریں تو اندازہ ہے کہ وہاں 100 سے 200 ارب مزید سیارے مل جائیں گے اور وہ ہمارا ہوش اڑانے کے لیے کافی ہیں، جیسی نے کہا۔ماہرین پرامید ہیں کہ نینسی گریس رومن اسپیس ٹیلی اسکوپ اس کام میں مزید مدد کریں گے اور جیمز ویب خلائی دوربین سے بھی دوردراز کائناتی گوشوں میں مزید نئے سیارے مل سکیں گے۔