دی ہیگ(این این آئی)اقوام متحدہ کی اعلی عدالت (عالمی عدالتِ انصاف)نے روس کو یوکرین کے خلاف فوجی چڑھائی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کی جانب سے فوجی طاقت کے استعمال سے شدید تشویش کا شکار ہے۔ یوکرینی صدرولودی میر زیلنسکی نے اس فیصلے کومکمل فتح قرار دیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن کو اس کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک یوکرین کے علاقے میں 24 فروری 2022 کو شروع کی گئی فوجی کارروائیوں کو معطل کرنا ہوگا۔ججوں نے مزید کہا کہ روس کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے زیرقبضہ یا اس کی حمایت یافتہ دیگر فورسز بشمول دونیسک اور لوہانسک کی فوجیں کیف کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی کو بند کردیں۔زیلنسکی نے ٹویٹراس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یوکرین نے عالمی عدالت انصاف میں روس کے خلاف اپنے مقدمے میں مکمل کامیابی حاصل کی ہے۔ آئی سی جے نے روس کو فوری طور پر حملہ روکنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک پابند حکم ہے۔روس کو فی الفوراس کی تعمیل کرنی چاہیے۔ اس حکم کو نظراندازکرنے سے روس (دنیا میں)مزید تنہا ہوکررہ جائے گا۔آئی سی جے نے اپنے بیان میں کہاکہ روس کے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کے نتیجے میں لاتعداد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔اس سے عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی سمیت اہم مادی نقصان ہوا ہے۔ حملے جاری ہیں اور شہری آبادی کے لیے جینے کے مشکل حالات پیدا ہورہے ہیں۔اس میں مزید کہا گیا کہ بہت سے افراد کوبنیادی غذائی اجزا، پینے کے قابل پانی، بجلی، ضروری ادویہ یا سردی سے بچنے کے لیے مصنوعی تپش تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ بہت بڑی تعداد میں لوگ انتہائی غیرمحفوظ حالات میں جنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں