اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں 5سال کیلئے قومی حکومت بنانی چاہیے، قومی حکومت میں پی ٹی آئی شامل نہ ہو، قومی حکومت 5سال سر جوڑ کر ملک کی خدمت کرے، عمران خان کی پی ٹی آئی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، اپوزیشن ہارس ٹریڈنگ نہیں کر رہی، جب جہازوں پر لوڈ کرکے ممبران بنی گالہ پہنچائے جارہے تھے تو وہ کیا تھا؟،
پی ٹی آئی اس تصادم سے باز رہے، جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، پی ٹی آئی کے کتنے اراکین ہمارے ساتھ ہیں عدم اعتمادکے دن پتہ چل جائیگا۔نجی ٹی و ی کو دئیے گئے انٹرویومیں شہباز شریف نے کہا کہ قومی حکومت 5سال سر جوڑ کر ملک کی خدمت کرے، عمران خان کی پی ٹی آئی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن ہارس ٹریڈنگ نہیں کر رہی۔ شہباز شریف نے کہا کہ جب جہازوں پر لوڈ کرکے ممبران بنی گالہ پہنچائے جارہے تھے تو وہ کیا تھا؟شہباز شریف نے چیلنج کیاکہ اگر ہارس ٹریڈنگ کے نام پر پیسے کا عمل دخل ہوا تو قوم سیمعافی مانگ کر گھر چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد کے نتیجے میں بہار آئی ہی آئی، عمران خان کو ایماندار وزیراعظم کہنا چھوڑ دیں، عمران خان 2 ارب ڈالر بھی واپس لے آتے تو قومی خدمت ہوتی، تبدیلی کے نعرے کے نتیجے میں پاکستان معاشی طور پر تباہ ہوچکا۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی وزیر لاکھوں لوگ لانے کی دھمکیاں دے رہا ہے، وزیر کہتا ہے عدم اعتماد میں ووٹ دینے والے کو اسی ہجوم سے گزر کر واپس جانا ہوگا، اراکین کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کیلئے وزیر دھمکیاں دے رہا ہے، یہ تشدد اور مار دھاڑ کی باتیں کر رہے ہیں، ہمارا مقصد مار دھاڑ نہیں، ہم چاہتے ہیں امن کے ساتھ جائیں اور ووٹ دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ آئین اور قانون کے ساتھ تصادم کرنا چاہتے ہیں،
یہ جمہوریت کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ہم ان سے لڑائی کیلئے نہیں اپنیاراکین کیتحفظ کیلئے بندے لائیں گے، عدالت سے رجوع کرنے سمیت تمام آپشنز موجود ہیں، تحریک عدم اعتماد کو آئین کے مطابق نقطہ انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی اس طریقے سے باز رہے، جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین ضمیر کی آواز پر کہتے ہیں کہ وہ عمران خان کیساتھ نہیں، پی ٹی آئی کیکئی اراکین کہہ
چکے پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں لیں گے، پی ٹی آئی اراکین کہتیہیں پارٹی ٹکٹ کے ساتھ پرائز بانڈ ملے تو بھی ٹکٹ نہیں لیں گے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر ڈیڑھ سال پہلے عمران کو ہٹایا تو وہ کیسے سیاسی شہید بن جائیں گے ؟ عمران خان کو ایماندار وزیراعظم کہنا چھوڑ دیں، تحریک عدم اعتماد نواز شریف، میری، بلاول، آصف زرداری یا فضل الرحمان کی خواہش نہیں، تحریک عدم اعتمادعوام کی التجائیں ہیں، تحریک عدم اعتمادپیش کرناہماراحق ہے۔ان
کا کہنا تھا کہ مجھے پی ٹی آئی کے کئی اراکین نیکہا وہ عمران خان کو مسیحا سمجھ کر گئے تھے لیکن وہ خان بدترین حکمران ثابت ہوئے،پی ٹی آئی کے کتنے اراکین ہمارے ساتھ ہیں عدم اعتمادکے دن پتہ چل جائیگا۔شہباز شریف نے کہا کہ بلاول نوجوان ہیں وہ ہمت کررہیہیں باقی جماعتیں بھی ہمت کررہی ہیں، 200 اراکین سے متعلق بلاول کے بیان کو اللہ مبارک کرے، اللہ کریگااچھی طرح سیعدم اعتماد میں کامیاب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کے گھرگیا،
بڑے عرصے بعد ملاقات ہوئی، ماضی میں پرویز الٰہی سے ہمارا تعلق رہا ہے، ق لیگ، ایم کیوایم، بلوچستان عوامی پارٹی سے رابطہ ہے، کوشش ہے ق لیگ، ایم کیو ایم، بی اے پی کو قائل کرسکیں، سیاست میں کوئی چیزحرف آخر نہیں ہوتی، جوپاکستان کے بہترین مفاد میں ہوگا وہی کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ن لیگ اور نوازشریف کاموقف ہے کہ عدم اعتماد کے بعد ضروری قانون سازی کرکیالیکشن کی طرف جاناچاہیے، اس فیصلے میں پیپلزپارٹی، جے یوآئی کی مشاورت درکار ہوگی، دیگرجماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، ق لیگ بھی اپوزیشن کاحصہ بنتی ہے تو اجتماعی فیصلہ کریں گے۔