لاہور(این این آئی) آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے تیل مہنگا خرید کر سستا بیچنے سے انکار کر دیا، کونسل نے حکومت کو پرانے خسارے کی ادائیگی کیلئے 30 مارچ تک کی ڈیڈ لائن دیدی۔آئل کمپنیوں نے حکومت کو بتا دیا کہ مہنگا تیل سستا بیچ کر مزید نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔31 مارچ تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کے حکومتی فیصلے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کا کہنا ہے کہ کمپنیاں پٹرول اور ڈیزل بھاری نقصان پر بیچ رہی ہیں، حکومتی سبسڈی کا مزید بوجھ برداشت سے باہر ہے۔دستاویز کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل پر 34 روپے 92 پیسے اور پٹرول پر 23 روپے 42 پیسے فی لٹر نقصان کا سامنا ہے۔ یکم سے 15 مارچ تک بھی کمپنیوں نے ڈیزل پر 2 روپے 28 پیسے فی لٹر نقصان برداشت کیا۔او سی اے سی نے 4 مارچ کو بھی حکومت کو خط لکھا تھا کہ پٹرول بحران سے بچنے کیلئے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔ ایڈوائزری کونسل نے خبردار کیا ہے کہ 30 مارچ تک ادائیگیاں نہ کی گئیں تو پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی مشکل ہو جائے گی۔ دوسری جانب آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اپنے ریجنل آفس لاہور میں زین العابدین قریشی، ممبر (آئل) اوگرا کی زیر صدارت معروف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) اور آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) کے ساتھ ملاقات کی ان کے ساتھ سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر (آئل) اور دیگر اہم افسران موجود تھے۔ملاقات میں پٹرولیم کی موجودہ ملکی صورتحال اور دیگر اہم معاملات زیر بحث آئے جس میں پرائس ڈیفرینشل کلیم(پی ڈی سی)، آئی ایف ای ایم سمیت صنعت کے مسائل شامل تھے۔ قواعد و ضوابط کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان مسائل کے ممکنہ حل کے لیے لائحہ عمل زیر غور لایا گیا۔اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اوگرا کی لاہور میں موجودگی کو ایک بہت ہی مثبت اندازکے طور پر دیکھا گیا۔ اوگرا کی طرف سے انھیں تمام مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی کرائی گئی اور تیل کی صنعت کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر ہاہمی طور پر اتفاق کیا گیا۔