ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت کا اپوزیشن سے مذاکرات پر غور ،تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے بدلے میں کیا پیشکش کی جائیگی؟سینئر صحافی کے اہم انکشافات

datetime 14  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانب سے اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن والوں سے بات چیت کیلئے اُنہیں جلد انتخابات کرانے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ذریعے الیکشن کرانے کا قانون واپس لینے کی پیشکش کی جائے اور اس کے عوض اپوزیشن سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جانے والی تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مطالبہ کیا جائے۔

روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت محدود حلقوں میں اس بات پر غور کر رہی ہے کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔ جب اس نمائندے نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ آیا ایسے کسی اقدام پر غور کیا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ وزیراعظم کیخلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر بھی انہیں خدشہ ہے کہ چاہے جیت کسی کی بھی ہو، اس صورتحال سے عوام اپنی سیاسی سوچ کی وجہ سے انتہائی حد تک منقسم ہو جائیں گے۔ ان کی رائے تھی کہ عوام کے مفاد میں ضروری ہے کہ اس موقع پر مزید تقسیم کی سیاست نہ کی جائے۔ فواد چوہدری نے یہ واضح نہیں کیا کہ اپوزیشن سے تحریک واپس لینے کے عوض حکومت انہیں کیا پیشکش کرے گی لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ اپوزیشن کو تحریک سے دستبردار ہونے کیلئے پر وقار طریقہ پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے عوض حکومت اپوزیشن کیساتھ مل کر انتخابات اور احتساب کے معاملے پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اگرچہ فواد چوہدری انتخابی اور احتساب کے فریم ورک کے حوالے سے تفصیلات بتانے پر آمادہ نہ ہوئے لیکن ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ حکومتی حلقے جلد انتخابات کے آپشن پر غور کر رہے ہیں۔

ذریعے نے کہا کہ پاکستان اور ملکی معیشت عدم اعتماد کی تحریک کی متحمل نہیں ہو سکتی کیونکہ فاصلے بڑھ چکے ہیں اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوگا۔ رابطہ کرنے پر وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت حکومت کی توجہ اپنے اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی حمایت برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کسی پیشگی شرط کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ سیاسی درجہ حرارت 15؍ مارچ کے بعد مزید بڑھ سکتا ہے جبکہ 23؍ مارچ سے 30؍ مارچ کا وقت فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کا معاملہ مناسب انداز سے حل کرنے کیلئے اپوزیشن والوں سے بات چیت پر غور کے حوالے سے انہیں کسی بات کا علم نہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…