پشاور(آن لائن) خیبر پختونخوا حکومت نے بچوں پر جنسی تشدد کے مرتکب مجرمان کوسزائے موت دینے کیلئے’’چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل‘‘2022 کا مسودہ تیار کرلیا ہے جو کہ آج اسمبلی میں پیش کیا جائیگا،بچوں پر جنسی تشدد کے مجرم کیلئے سزائے موت، مجرم کا نام رجسٹر مجرمان
جنسی جرائم میں درج، سرکاری ویب سائٹ پر مشتہر ہوگا، ملازمت دینے والے ادارے کے سربراہ کو پانچ سال قید ہوگی،بچوں کیساتھ بدفعلی میں ملوث افرادکو20لاکھ سے 50لاکھ روپے تک جرمانہ بھی ہوگا، بچوں کی فحش ویڈیو بنانے پر 10سال تک قید اور70اکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، اسی طرح بچوں کی اسمگلنگ پر عمر قید یا 25سال تک قید کی سزا کیساتھ مجرم 50 لاکھ روپے تک جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا، بچوں کیساتھ جنسی تشدد کے مقدمات کی سماعت ’’تحفظ اطفال عدالتوں‘‘ میں ہوگی جبکہ مقدمہ کی سماعت 30دن کے اندر مکمل کی جائے گی، جنسی تشدد کیس میں عمر قید کی سزا پانے والا مجرم اپنی باقی ماندہ فطری زندگی تک بلا امکان رہائی بر پیرول و پروبیشن پابند سلاسل رہے گا اور کسی قسم کے قید معافی کا حقدار نہیں ہوگا، بچوں کیساتھ جنسی تشدد ثابت ہونے پر مجرم کا نام رجسٹر مجرمان جنسی جرائم میں درج ہوگا اور ایسے شخص کو بچوں سے متعلق صوبہ میں کام کرنے والے کسی ادارے میں ملازمت نہیں دی جائیگی، اگر صوبہ میں کوئی نجی یا سرکاری ادارہ جان بوجھ کر جنسی جرائم کے مجرم کو ملازمت پر رکھتا ہے تو متعلقہ ادارے کا سربراہ یا جنرل منیجر کو پانچ سال تک قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔