کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ دورہ کراچی کے دوران وزیر اعظم عمران خان کی پیر پگارا سے ملاقات نہیں ہو سکے گی۔ایک بیان میں سائرہ بانو نے کہاکہ پیر پگارا کی طبیعت ناسازی کےباعث ملاقات نہیں ہوگی،پیرصدرالدین شاہ ذاتی مصروفیات کےباعث خیرپورمیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پارٹی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی، مشکل وقت میں بطور اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔دوسری جانب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کراچی سمیت اندرون سندھ سے منتخب ہونے والے حکومت کے اتحادی جماعتوں کے ارکان کی اہمیت بڑھ گئی ہے حکومت کی اتحادی جماعتیں جی ڈی اے ، ایم کیو ایم اورپی ٹی آئی کے بعض ارکان قومی اسمبلی بھی حکومت سے ناراض ہیں اور گاہے بگاہے اس کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں، ذرائع کے مطابق وزیراعظم عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں اپنی پارٹی ،ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کو ایک ایک مزید وزارت کی پیش کریں گے۔ذرائع نے بتایاکہ ایم کیو ایم نے حکومت کا اتحادی بنتے وقت دو وزارتوں کا مطالبہ کیا تھا جو پی ٹی آئی حکومت نے تین سال میں پورا نہیں کیا اور انہیں صرف ایک آئی ٹی کی وزارت دی گئی ایم کیو ایم بار بار اس بات کا اظہار کرتی رہی ہے کہ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ان کے کوٹے پر نہیں ہیں ایم کیو ایم کے دیگر مطالبات جس میں کراچی کے لیے ترقیاتی پیکیج ، کارکنان پر سے جھوٹے مقدمات کا خاتمہ اور سیاسی دفاتر کھولنے کی اجازت دینا شامل ہے حکومت نے تاحال پورے نہیں کیے۔
اسی طرح جی ڈی اے کو بھی صرف ایک آدھ وزارت پر رکھا گیا ہے جبکہ پارٹی کے سینئرار کان سمت چھ دیگر ارکان قومی اسمبلی بھی اپنی حکومت سے خوش نہیں ہیں اپنے د ورے کے دوران عمران خان گورنرہائوس میں ان ارکان سے بھی ملاقات کرکے ان کا شکوہ دور کرنے کی کوشش کریں گے، دوسری جانب کہاجارہا ہے کہ پارٹی کے سابق مرکزی رہنما جہانگیر ترین بھی کراچی کا دورہ کریں گے۔
وہ ایم کیو ایم کے ارکان کے ساتھ ملاقات کے علاوہ جی ڈی اے کے سربراہ اور ناراض ارکان سے بھی ملاقات کریں گے اس تناظر میں کراچی سے منتخب ہونے والے ارکان کی اہمیت تحریک عدم اعتماد میں فیصلہ کن اہمیت اختیارکرگئی ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مسلم لیگ(ن)کے صدر شہبازشریف بھی عدم اعتمادکی تحریک سے قبل کراچی کا دورہ کریں اور وہ حکومتی اتحادی پارٹیوں سے ملاقات کریں۔