اسلام آباد (این این آئی)ملک میں غیر ملکی سرکاروں کی اجتماعی آوازاورسیز انوسٹر ز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے اپنے 2 سالہ ’’پرسیپشن اینڈانوسٹمنٹ سروے2021 ‘‘کے نتائج کا اعلان کردیا،سروے میں موجودہ کاروباری ماحول پر خدشات کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے امکانات پراوآئی سی سی آئی اراکین کے اعتماد پرروشنی ڈالی گئی ہے۔سروے کے نتائج کے مطابق
دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروباری حالا ت کے بارے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے میں پچھلے سروے کے مقابلے میں قابلِ ذکر بہتری آئی ہے، کیونکہ چین، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ملائیشیاکو چھوڑکر پاکستان کو بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، فلپائن اور ویتنام کے مقابلے میں سرمایہ کاری کیلے موزوں اور بہتر ملک قرار دیا گیا ہے۔سروے کے شرکائ بہتر بینکنگ انفرااسٹرکچر، مقامی مالیاتی وسائل تک رسائی اور منافع کی واپسی جیسے کاروباری آپریشنز کو آسان بنانے کے اقدامات کی وجہ سے مثبت طور پر متاثر ہوئے ہیں۔تاہم دیگر تحفظات کے علاوہ تاخیر سے ٹیکس کی واپسی اور غیر مستحکم شرح مبادلہ پر خدشات ظاہر کئے ہیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران اوآئی سی سی آئی کے صدر غیاث خان نے سروے کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کاروباری ماحول کے متعدد پیرامیٹرزپر بڑی حد تک مثبت ہیں اوراوآئی سی سی آئی کے اراکین نے پاکستان میں اپنے متعلقہ کاروباری اداروں کی صحت مند ترقی کی پیش گوئی کی ہے جس میں 80فیصد جواب دہندگان پاکستان میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ باوجوداس کے کہ کاروبار کے متعدد شعبوں کے بارے میں جواب دہندگان کی طرف سے اب بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے، او آئی سی سی آئی کے 65فیصد سے زائد اراکین پاکستان میں کاروبارکی ترقی کے امکانات اور مواقع کے معاملے میں مثبت ہیں اور نئی سرمایہ کاری کرنے کے اپنے منصوبوں کے بارے میں پرامید ہیں۔ ان 65فیصد اراکین میں سے 10میں سے 8جواب دہندگان اگلے 1سے 5سالوں میں اپنی موجودہ سرمایہ کاری یا اس سے دوگنی رقم کی سرمایہ کرنے کا ارداہ رکھتے ہیں۔ اوآئی سی سی آئی سے جاری اعلامیئے کے مطابق موجودہ سروے میں وفاقی حکومت کی
سرمایہ کاروں سے روابط میں پچھلے سروے کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ تاہم اوآئی سی سی آئی کے اراکین نے تسلیم کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے سینئر عہدیداروں نے سرمایہ کاروں کے مسائل حل کرنے کیلئے سمجھداری اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے سابقہ رابطوں کے مقابلے میں موجودہ سروے میں بہتری دکھائی ہے۔ تاہم جواب دہندگان کے مطابق، بعض اوقات پالیسیاں اورقوائد وضوابط یکسو نہیں ہوتے اور غیر موئثرنفاذ کے ساتھ ساتھ اچانک متعارف کروادیئے جاتے ہیں۔
ریگولیٹری اداروں کی کارکردگی بھی ملے جلے تاثر ات کو ظاہر کرتی ہے اور بعض شعبوں میں ضرورت سے زیادہ ریگولیٹری مداخلت پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔اس موقع اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور جنرل سیکریٹری عبدالعلیم نے کہا کہ اوآئی سی سی آئی کے اراکین نے ایک بار پھرمستقل اور شفاف فریم ورک اور اس کے منصفانہ نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔ گورننس کے
مسائل بشمول پالیسی کے نفاذ میں فرق،ٹیکس کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور کاروباری لاگت میں اضافہ تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔یہ عوامل نہ صرف کاروباری ماحول کو متاثرکرتے ہیں بلکہ مستقبل میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔سروے میں مختلف شعبوں کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی جنہیں اوآئی سی آئی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آخر میں اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر عامر پراچہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ PIS2021سروے میں شامل غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مثبت تاثرات سے تمام اہم اسٹیک ہولڈرز، خاص طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں اوربورڈ آف انویسٹمنٹ، ایف بی آراور دیگر ریگولیٹری اداروں کوفائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔سروے میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان کو ترجیحی بنیادوں پر
حل کرنے اور تیز رفتاری اور عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے تا کہ پاکستان اپنی ترقی کی رفتار کو تیز کرسکے اور بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرسکے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ باقاعدہ اور منظم شمولیت کے ساتھ ساتھ شفاف اور مستقل پالیسی فریم ورک ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس نظام کو آسان بنانے اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی مثبت نمائش پاکستان کے کاروباری ماحول کے بارے میں تاثر کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔