ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)انقرہ میں یوکرین کے سفیر نے ترکی سے اپنی فضائی حدود بند کرنے اور آبنائے باسفورس اور دارڈینیلس کو جنگی جہازوں کے لیے بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔ یاد رہے کہ آبنائے وہ واحد راستہ ہے جس سے بحری جہاز بحیرہ اسود سے بحیرہ روم تک پہنچ سکتے ہیں، جہاں روس کا بحری بیڑا ہے۔
دوسری جانب روسی صدارتی محل کریملن نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردآن کے ساتھ فون بات چیت میں روس کی جانب سے یوکرین کے متنازع علاقوں ڈونیٹسک اور لوگانسک جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی معروضی ضرورت پربات کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر پوتین نے کہا کہ انہوں نے مشرقی یوکرین کے دو الگ الگ علاقوں کی آزادی کو تسلیم کیا۔ یہ ایک ایسا اقدام جس کی وجہ سے مغربی ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئیں، جس کے بارے میں ان کا دعوی تھا کہ یوکرین نے منسک امن معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔ترکی کی جانب سے ایک بیان میں اعلان کیا گیا کہ ایردآن نے پوتین کو بتایا کہ ان کا ملک یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔ترک بیان میں مزید کہا گیا کہ ایردآن نے زور دے کر کہا کہ فوجی تنازع کو مسائل کو پیچیدہ بناناکسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صدر نے تنا ئوکو کم کرنے اور امن برقرار رکھنے کے لیے اپنے کندھوں پر آنے والی کسی بھی ذمہ داری پوری کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ کال کے دوران ایردآن نے بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور مزید کہا کہ سفارت کاری پر توجہ مرکوز کرنا مفید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک نیٹو کے اندر تعمیری پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔