کراچی (این این آئی)بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں جاری بین الاقوامی سمپوزیم میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے کرونا وائرس انفیکشن کے خلاف ’ادرک‘ کو موثردوا قرار دیا ہے، تحقیق سے ثابت ہے کہ ادرک میں انسانی صحت کے لئے بے تحاشہ ادویاتی فوائد موجود ہیں، ادرک میںاینٹی آکسیڈنٹ ، اینٹی اینفلیمیٹری، اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹریل، اینٹی ڈائبیٹک اور اینٹی کینسر سرگرمیاں پائی جاتی ہیں۔
یہ بات ملک و بیرون ملک سے آئے ہوئے سائنسدانوں نے بدھ کو ’ نیچرل پروڈکٹ کیسٹری‘ کے موضوع پر جامعہ کراچی میں جاری4 روزہ15ویں بین الاقوامی سمپوزیم کے تیسرے روز اپنے خطاب کے دوران کہی۔ اس سمپوزیم میں تقریباً20 ممالک کے 60 سائنسدان جبکہ صرف پاکستان سے تقریباً400 محققین شرکت کررہے ہیں۔ امریکی اسکالر ڈاکٹر رفعت اے صدیقی نے ادرک کی ادویاتی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مدافعتی ماڈیو لیشن میں غذائی اجزاء کا ہم کردار ہوتا ہے، ادرک کو عام طور سے ایک مصالحہ کے طور پر ہی دیکھا گیا ہے لیکن صحت سے متعلق اس کے فوائد بے تحاشہ ہیں، انہوں نے کہا جدید تحقیق کے مطابق کویڈ19انفیکشن کے دوران سوزش، سائٹو کائن اسٹورم اور وائرل ریپلیکیشن کم کرنے کے لئے ایک ادویاتی نباتات کی صورت میں ادرک ایک موثر قدرتی مرکب ہو سکتی ہے، بے بی ادرک سانس کے وائرل انفیکشن کو روکنے میں مدد گار ہوتی ہے۔ انہی خصوصیات کی بنا ء پرورجینا اسٹیٹ یونیورسٹی میں ادرک کی کاشت کا اور اس پر تحقیق کا ایک متحرک پروگرام چل رہا ہے۔ ترکی کے معروف سائینسدان ڈاکٹر مصطفیٰ گزیل نے کینسر کی بڑھتی ہوئی ہلاکت خیزی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کینسر اب دنیا میں دل کے امراض سے زیادہ ہلاکت خیز ہوچکا ہے، انہوں نے کینسر کے مرض اور اس کے علاج سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔ سوئیڈن کی خاتون سائینسدان ڈاکٹر اوتے روملنگ نے حاضرین کو اپنی تحقیق کے متعلق بتایا کہ کس طرح بیکٹریا انفیکشن اور اینٹی بائیوٹک کے خلاف ڈرگ ریزسٹنس پیدا کرتا ہے۔ کینڈا کے اسکالر ڈاکٹر مسعود پرویز نے قدرتی مرکبات میں ہائڈروجن بونڈنگ کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس کے برعکس سمپوزیم کے تیسرے روز کئی ایک کنکرنٹ سیشن لیکچر بھی منعقد ہوئے۔