اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

فوری عام انتخابات پر اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات سامنے آگئے

datetime 23  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پیپلز پارٹی اور حکومتی اتحادی فوری انتخابات کی مخالفت کررہے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمان فوری انتخابات کے حامی ہیں۔ دوسری جانب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ اور پیپلز پارٹی کی قیاد ت کے درمیان اہم معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا

،اپوزیشن نے پہلے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کر لیا جس کا ٹاسک سابق صدر آصف علی زرداری کے سپرد کر دیا گیا ،آصف علی زرداری کو حکومتی اتحادی جماعتوں سے معاملات طے کرنے کا بھی اختیار دیدیا گیا،تمام تر تیاری مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اچانک لائی جائے گی ،تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں آئندہ کے سیٹ اپ کے لئے بھی مشاورت کر لی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قیادت کی اہم بیٹھک ہوئی ۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صدر و جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے وفد کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائشگاہ پر پہنچے ۔اس موقع پر مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کے درمیان ملاقا ت ہوئی ۔ ملاقات میں اکرم درانی ، مولانا اسد الرحمان ،مولانا امجد خان ، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق،مریم اورنگزیب شریک ہوئے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اتحاد کے سربراہ کو گزشتہ روزبلاول ہائوس لاہور میں پیپلزپارٹی کی قیادت سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر تحریک عدم اعتماد سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور بھی زیر غور آئے ۔کچھ دیر بعد پیپلز پارٹی کا وفد بھی شہباز شریف کی رہائشگاہ پہنچ گیا ۔سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی قیاد ت میں پیپلز پارٹی کے وفد کاشہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ استقبال کیا ۔ بعد ازاں باضابطہ ملاقات کا آغاز ہوا ۔ ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، یوسف رضا گیلانی ،راجہ پرویز اشرف، رخسانہ بنگش او رسید حسن مرتضیٰ بھی شریک ہوئے ۔ ملاقات میںمجموعی سیاسی صورتحال خصوصاً تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اب تک کی سر گرمیوں اور پیشرفت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ رہنمائوں نے تحریک عدم اعتماد اور دیگر آپشنز کے حوالے سے کھل کر بات کی اور تمام ممکنات کا جائزہ لیا ۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن نے پہلے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد بعد میں پیش کی جائے گی ۔ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا ٹاسک سابق صدر آصف علی زرداری کے سپرد کر دیا گیا ہے ،سابق صدر آصف علی زرداری کو حکومتی اتحادی جماعتوں سے معاملات طے کرنے کا بھی اختیار دیدیا گیا۔

ذرائع کے مطابق تمام تر تیاری مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اچانک لائی جائے گی ۔ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں سابق صدر آصف علی زرداری نے شہباز شریف کا نام بطور وزیراعظم پیش کر دیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمن اور ویڈیو لنک پر موجود نواز شریف نے بھی شہباز شریف کے نام پر اتفاق کیاہے ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کے قائدین نے اپنے اپنے سیاسی کارڈز ایک دوسرے سے شیئر کئے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف نے نمبر گیم کے حوالے سے اجلاس کے شرکا ء کوتفصیلی بریفنگ دی ۔سابق صدر آصف علی زرداری نے اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ق)، بلوچستان عوامی پارٹی سے ہونے والے مثبت رابطوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں شرکاء نے نمبر گیم کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا ۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے شیڈول ملاقاتوںکے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میںتحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد نئی حکومت کے حوالے سے بھی معاملات طے پا گئے ہیں۔

آصف زرداری حکومتی اتحادیوں کے ساتھ طے پانے والے معاملات بارے نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کو آگاہ رکھیں گے اوراس کے بعد تینوں قائدین وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کریں گے۔ملاقات کے بعد شہباز شریف کی جانب سے شرکاء کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا ۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں فوری طور پر نئے انتخابات کی حامی نہیں ہیں اور پیپلزپارٹی بھی حکومتی اتحادی جماعتوں کے موقف کی حامی ہے ۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…