روم(این این آئی)ستمبر 2021میں اٹلی کے علاقے کئیتی میں یوکرائن سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اپنے دوست کے ساتھ سمندر کی سیر پر گیا اور وہاں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔یہ افسوسناک تو ہے مگر طبی معمہ نہیں مگر موت کے بعد جو ہوا اس نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا۔موت کے بعد لگ بھگ 6 ہفتوں تک کم از کم 28 بار کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا اور ہر بار لاش کا ٹیسٹ مثبت رہا۔
اس سے بھی زیادہ حیران کن حقیقت یہ تھی کہ موت کے وقت اس شخص میں کووڈ کی علامات بالکل بھی نہیں تھی اور ممکنہ طور پر اگر وائرس اس کے اندر موجود ہوگا بھی تو وائرل لوڈ کی مقدار بہت کم ہوگی۔میڈیارپورٹس کے مطابق تمام افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران سواب ٹیسٹ ہونے چاہیے چاہے وہ موت کووڈ سے جڑی ہوئی ہو یا نہ ہو۔اگرچہ اس شخص (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا)کے بارے میں تصدیق ہوچکی تھی کہ وہ ڈوب کر مرا ہے مگر اٹلی کے قوانین کے تحت موت کی وجہ جو بھی ہو ایک کووڈ ٹیسٹ لازمی کیا جاتا ہے۔پوسٹمارٹم کے دوران جب کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تو لاش کو مقامی مردہ خانے میں جراثیم سے پاک واٹر پروف بیگ میں بند کرکے منتقل کردیا گیا۔مگر تدفین کی اجازت میں تاخیر کے باعث وہ لاس مردہ خانے میں 41 دن تک موجود رہی۔تحقیق کے مطابق اس عرصے کے دوران 28 بار کووڈ ٹیسٹ کیے گئے اور ہر بار ٹیسٹ کو ایک ہی ٹیم نے کیا اور اس دوران عالمی قوانین کو مدنظر رکھا گیا۔یہ وہی روایتی کووڈ ٹیسٹ ہے جس میں ٹاک سے مواد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور ہر بار ٹیسٹ مثبت رہا۔یہاں تک کہ تحقیقی ٹیم کو شبہ ہوا تو انہوں نے اسی ٹیسٹنگ کٹس سے ایک دوسرے کے ٹیسٹ بھی کیے۔نہ صرف موت کے لگ بھگ 6 ہفتوں بعد تک کووڈ کے وائرل ذرات دریافت ہوتے رہے بلکہ ٹیسٹنگ کے اختتام پر صرف وہی قابل شناخت ذرات رہ گئے تھے۔محققین کی جانب سے کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ہر بار ایک کنٹرول ٹیسٹ بھی کیا جاتا تھا جس کا مقصد انسانی خلیاتی آر این اے کو جانچنا ہوتا تھا۔