ماسکو/کیف (این این آئی)یوکرائن کے علاقے ڈونباس میں اجتماعی قبروں کا روس نے پہلی بار سرکاری طور پر ذکر کرتے ہوئے یوکرائن پر الزام عائد کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنوبی یوکرائن کے تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر ایک مشہور علاقے ڈونباس میں اجتماعی قبروں کے موضوع پرر روس نے پہلی بار سرکاری بیان دیتے ہوئے یوکرائن کی فوج پر الزام عائد کیا ۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے حال ہی میں یوکرائنی علاقے ڈونباس میں نسل کشی کے بارے میں بات کی۔ محض ایک روز بعد روس کے تفتیشی حکام نے اس علاقے کے شہریوں کی اجتماعی قبروں سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی۔اس رپورٹ میں جن پانچ مقامات کا ذکر کیا گیا وہ ڈونباس کے اس حصے میں ہیں جو یوکرائنی دارالحکومت کییف کے کنٹرول میں نہیں بلکہ روس نواز علیحدگی پسندوں کا وہاں کنٹرول ہے۔ پیپلز ریپبلک لوہانسک اور پیپلز ریپبلک ڈونیٹسک کے قریب تمام علاقوں پر روس نواز علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی زبان بولنے والے ہزاروں شہریوں پر مشتمل گروہوں کو دیدہ و دانستہ نیست و نابود کیا گیا، انہیں قتل اور زخمی کیا گیا۔ مبینہ طور پر کم از کم 295 عام شہریوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا گیا۔ روسی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ مبینہ طور پر 2014 میں یہ لوگ یوکرائنی فوج کی اندھادھند فائرنگ اور گولہ باری کیا شکار ہوئے۔روسی حکام کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ میں اس امر کو سراسر نظر انداز کیا گیا کہ جب سے ڈونباس کا تنازعہ شروع ہوا ، تب سے دونوں طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور یہ انکشافات یورپی سلامتی و تعاون کی تنظیم ‘او ایس سی ای کے مبصرین کی طرف سے جاری کی جانے والی یومیہ رپورٹوں سے ہوا۔