لندن (آن لائن )سابق برطانوی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی روری اسٹیورٹ کا کہنا ہے کہ امریکی اور اتحادی افواج نے افغانوں کے ساتھ دھوکا کیا ہے۔اپنے ایک مضمون میں روری اسٹیورٹ نے لکھا کہ امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا نے خواتین ججوں سے لے کر انسانی حقوق کے محافظوں تک لاکھوں افغانوں کو طالبان کے خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ تباہ حال معیشت، فاقہ کشی کے خطرے اور طالبان کی کمزور انتظامیہ کے باعث دہشت گردوں کے دوبارہ ابھرنے کے خطرے نے افغانوں کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔روری نے لکھا کہ وہ بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن نیٹو ممالک انہیں قبول کرنے کی پیشکش نہیں کر رہے، اس لیے وہ پھنسے رہتے ہیں، مختصر یہ کہ ان کو دھوکہ دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ افغانستان میں مداخلت کرنے والی قوتوں کے لیے اب بھی ایک موقع ہے کہ وہ اپنے وعدوں کا احترام کریں۔ اکثر پناہ گزینوں کے حوالے سے دکھائی جانے والی بے حسی، عداوت اور تقسیم سے بچیں، تاکہ ہولناک المیے کو ٹالا جا سکے۔روری نے ویتنامی کشتی کے سانحے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے پہلے بھی سوچ سمجھ کر، مستقل اور مربوط حل پیش کیے ہیں۔ دنیا افغانستان کے لیے بھی ایسا ہی طرز عمل اپنا سکتی ہے۔سابق برطانوی وزیر کے مطابق مغربی عوام اب افغانوں کے حوالے سے خیرسگالی کے جذبات رکھتے ہیں۔ امریکی مداخلت کے 20 سال کے دوران 20 لاکھ سے زائد غیر ملکی شہریوں نے افغانستان کا رخ کیا اور شدید نوعیت کے ذاتی تعلقات استوار کیے۔ مغربی باشندے اب افغانستان اور اسے درپیش مسائل کے بارے میں بہت سی ہم پلہ ریاستوں سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔سابق برطانوی وزیر نے لکھا کہ سقوطِ کابل کے بعد غیر معمولی ممالک نے افغانوں کی عارضی یا مستقل میزبانی کے لیے آمادگی کا اظہار کیا اور اپنے دعوؤں پرعملدرآمد کے لیے لچک کا مظاہرہ بھی کیا۔ لیکن اب یورپی ریاستوں کیلیے نادر موقع ہے کہ وہ 2015 کے مہاجرین کے بحران کے بعد وہ یورپی اقدار کا اظہار کریں۔