اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی محسن بیگ کے خلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ بہت افسوسناک ہے کہ وزیراعظم تک اس معاملے میں شامل ہو گئے۔ اس عدالت کے
ماتحت جج کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے تو ایف آئی آر خارج کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، ملزم کے علاوہ کوئی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں کر سکتا، آپ اپنی درخواست میں ترمیم کر کے لا سکتے ہیں۔ کسی تیسرے شخص کی درخواست پر مقدمہ خارج نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں معلوم بھی نہیں کہ ملزم خود مقدمہ خارج کرنا بھی چاہتا ہے یا نہیں۔ درخواستگزار کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کل تک تو محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا تھا، محسن بیگ پر تھانے میں بری طرح تشدد کیا گیا۔ عدالت نے بیلف بھیجا تو اسکو تھانے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ایس ایچ او کے کمرے میں دس سے پندرہ لوگوں نے انہیں مارا، عدالت نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی شکایت پر رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس پیر تک محسن بیگ پر دوران حراست ہونے والے تشدد سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی گئی۔