کوئی ذومعنی، اخلاق سے گری ہوئی، گھٹیا بات نہیں کی گئی پیمرا کی جانب سےنوٹس ملنےپر غریدہ فاروقی بھی خاموش نہ رہیں

13  فروری‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جی فار غریدہ‘ کے جمعرات کو آن ائیر پروگرام میں پینل کا حصہ افراد جب موضوع سے ہٹ کر گفتگو کرنا شروع ہوئے تو غریدہ فاروقی نے انھیں روک کر موضوع کی جانب لانے کی کوشش کیوں نہیں کی؟بی بی سی اردو کے مطابق اس کے جواب میں غریدہ کہتی ہیں کہ ’ان چاروں مہمانوں یا میری طرف سے کوئی ایک بھی ’غیر اخلاقی‘ جملہ یا لفظ آن آئیر نہیں

ہوا۔ کوئی ذومعنی، اخلاق سے گری ہوئی، گھٹیا بات نہیں کی گئی جسے قانونی طور پر کہیں پر چیلینج کیا جا سکے۔‘غریدہ مانتی ہیں کہ پروگرام میں مراد سعید کی وزارت کی کارکردگی پر سات سے آٹھ منٹ تک بات ضرور ہوئی مگر وہ اسے توہین آمیز یا غیر اخلاقی ماننے سے انکار کرتی ہیں۔پیمرا کے نوٹس میں ’تضحیک آمیز/ توہین آمیز‘ کے الفاظ کے متعلق غریدہ فاروقی کہتی ہیں کہ ’جب آپ تجزیہ کاروں کو بلاتے ہیں تو وہ کیا تجزیہ کرتے ہیں، یہ پینل میں شامل افراد کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے اور ہماری پالیسی ہے کہ ہم اسے ایڈیٹ یا کاٹتے نہیں۔ کسی کا مائیک میوٹ نہیں کرتے جب تک کہ کوئی ایسی بات نہ کی جائے جو واقعی توہین آمیز یا اخلاق سے گری ہوئی اور قانون کی پکڑ میں آتی ہو۔‘وہ کہتی ہیں کہ اسی لیے پروگرام سے پہلے ایک تنبیہ چلائی جاتی ہے کہ اس پروگرام میں شامل مہمانوں کی رائے ادارتی پالیسی کا حصہ نہیں۔غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ’ہم آزادیِ رائے اور آزادیِ اظہار ضرور دیتے ہیں مگر میرے پروگرام میں کسی بھی مہمان نے یا میں نے کوئی غیر اخلاقی یا فحش لفظ استعمال نہیں کیا نہ کوئی گالی

دی اور نہ ہی کوئی غیر اخلاقی بات دہرائی اور نہ کسی تضحیک آمیز یا توہین آمیز رائے کا اظہار کیا۔‘وہ کہتی ہیں کہ پروگرام میں 43 منٹ تک بحث کی گئی مگر ٹوئٹر پر محدود دورانیے کا کلپ ہی شئیر کیا جا سکتا تھا جو وائرل ہے اور دو منٹ کے کلپ کو دیکھ کر یہ فیصلہ نہیں کر لینا چاہیے کہ اس میں غلط بات کی گئی ہے۔وہ پاکستان تحریکِ انصاف سے سوال کرتی ہیں کہ ’اگر آپ کو

اس کلپ سے تکلیف پہنچی ہے تو کوئی ایک لفظ بتا دیں جو قانون کی تشریح کے مطابق غیر اخلاقی یا توہین آمیز الفاظ کے دائرے میں آتا ہوغریدہ کا کہنا ہے کہ تجزیہ کار کسی بھی کتاب کا بھی حوالہ دے سکتے ہیں جس پر ہم انھیں روک نہیں سکتے اور پینل میں شامل افراد نے جس کتاب کا حوالہ دیا اس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں کہیں پابندی نہیں۔’کتاب کے مندرجہ جات پر کہیں کوئی

قانونی کارروائی نہیں ہوئی اور جن لوگوں کو تکلیف پہنچ رہی ہے انھوں نے آج تک اس کتاب کے حوالے سے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔ اگر اس پر پابندی نہیں تو اس کا حوالہ دینے سے کسی کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پیمرا اور پاکستان تحریکِ انصاف ہمیں بتا دے کہ فلاں کتاب پر پابندی ہے اور اس پر بحث نہیں کی جاسکتی۔‘غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو زیادہ

تکلیف اس بات سے ہے کہ میں سخت سوالات کیوں کرتی ہوں چونکہ میں حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں میں شامل ہوں اس لیے مجھے کام کرنے سے روکنے کے لیے میرے اوپر بلواسطہ یا بلاواسطہ دباؤ ڈالا جاتا ہے، بہت عرصے سے وہ کسی بہانے کی تلاش میں تھے اور ابھی انھیں ایک بہانہ مل گیا ہے جس کی آڑ میں وہ ایک بار پھر سے مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ مجھے چپ کروانا چاہتے ہیں حالانکہ اس کلپ میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…