اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)لتا منگیشکر اور نور جہاں کے درمیان بہت گہری دوستی تھی ملک کی تقسیم کے بعد نور جہاں پاکستان چلی گئی تھیں۔بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق سنہ 1952 میں جب ایک بار لتا امرتسر گئیں تو ان کا دل چاہا کہ نور جہاں سے ملاقات کی جائے جو کہ صرف دو گھنٹے
کی دوری پر لاہور میں رہتی تھیں۔ لتا نے نور جہاں کو فون کیا اور ایک گھنٹے تک بات ہوتی رہی بعد میں دونوں نے واہگہ سرحد پر ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔مشہور موسیقار سی رامچندرن اپنی سوانح حیات میں لکھتے ہیں کہ ’میں نے اپنے تعلقات کا استعمال کر کے یہ ملاقات اس جگہ کروائی جسے فوج کی زبان میں ’نو مین لینڈ‘ کہا جاتا ہے۔’جیسے ہی نورجہاں نے لتا کو دیکھا، وہ دوڑتی ہوئی آئیں اور لتا کو زور سے گلے لگا لیا۔ دونوں کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور ہم لوگ بھی جو یہ نظارہ دیکھ رہے تھے اپنے آنسو نہیں روک پائے، یہاں تک کہ دونوں طرف کے فوجی بھی رونے لگے۔‘نور جہاں لتا کے لیے لاہور سے مٹھائی اور بریانی لائی تھیں، نور جہاں کے شوہر بھی ان کے ساتھ تھے اور لتا کے ساتھ ان کی بہنیں اوشا اور مینا بھی تھیں۔