جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست واپس،سپریم کورٹ نے بڑا اعتراض لگا دیا

datetime 1  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات نااہلی کے

معاملے پرسپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربینچ فیصلہ دے چکا ہے۔ دوسری سپریم کورٹ بار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے ۔یاد رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔رواں سال دسمبر 2017 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور اس وقت کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو بھی فارن فنڈنگ کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کے بعد 14 فروری 2018 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔جسٹرار آفس کی جانب سے کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواستیں بھی مسترد کی جاچکی ہیں،جب

معاملے پر ایک بار فیصلہ ہوجائے تونئی درخواست دائرنہیں جاسکتی۔درخواست کی واپسی کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے رجسٹرارآفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔صدرسپریم کورٹ بار احسن بھون کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات

میں استعمال کیا جائے۔آرٹیکل 184 تھری کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں دے سکتی انہیں عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہیں ہوتا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اپیل کے حق کے بغیر تاحیات نااہلی نہ صرف رکن اسمبلی بلکہ متعلقہ حلقہ کے ووٹرز

کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلوں میں آرٹیکل 62 کے اطلاق کا طریقے کار طے کیا تھا۔آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صرف ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے جس کے نتائج پر چیلنج کیا گیاہو۔سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے 27 جنوری کو سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…