جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست واپس،سپریم کورٹ نے بڑا اعتراض لگا دیا

datetime 1  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اورجہانگیرترین سمیت دیگر سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست واپس کردی۔سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر اعتراضات لگا کر اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ تاحیات نااہلی کے

معاملے پرسپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربینچ فیصلہ دے چکا ہے۔ دوسری سپریم کورٹ بار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے ۔یاد رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔رواں سال دسمبر 2017 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور اس وقت کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو بھی فارن فنڈنگ کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کے بعد 14 فروری 2018 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔جسٹرار آفس کی جانب سے کہا گیا کہ نظرثانی کی درخواستیں بھی مسترد کی جاچکی ہیں،جب

معاملے پر ایک بار فیصلہ ہوجائے تونئی درخواست دائرنہیں جاسکتی۔درخواست کی واپسی کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے رجسٹرارآفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔صدرسپریم کورٹ بار احسن بھون کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات

میں استعمال کیا جائے۔آرٹیکل 184 تھری کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں دے سکتی انہیں عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہیں ہوتا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اپیل کے حق کے بغیر تاحیات نااہلی نہ صرف رکن اسمبلی بلکہ متعلقہ حلقہ کے ووٹرز

کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلوں میں آرٹیکل 62 کے اطلاق کا طریقے کار طے کیا تھا۔آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صرف ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے جس کے نتائج پر چیلنج کیا گیاہو۔سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں وفاقی حکومت کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے 27 جنوری کو سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…