اسلام آباد (این این آئی)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 180 ممالک کا کرپشن پرسیپشن انڈیکس جاری کردیا جس کے مطابق پاکستان کرپشن رینکنگ میں 16 درجے اوپر چلا گیا اور کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان دنیا میں 140ویں نمبر پرآگیا ہے،2020 میں پاکستان کا دنیا میں نمبر 124واں تھا اور 2020 میں کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا گزشتہ
سال اسکور 31 تھا ،2021 میں پاکستان کا کرپشن پرسیپشن انڈیکس کا اسکور 28 ہوگیا، کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کے اسکور میں تین پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے، انڈیکس کا اسکور کم ہونا کرپشن میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) برائے سال 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 140ویں درجے پر آگیا جبکہ گزشتہ برس پاکستان سی پی آئی رینکنگ میں 124ویں نمبر پر تھا۔دنیا بھر میں بدعنوانی کی سطح رک گئی ہے اور 86 فیصد ممالک میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران بہت معمولی اضافہ یا کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2021 میں انکشاف کیا کہ قانون کی حکمرانی’ اور ریاست کی گرفت کی عدم موجودگی سے پاکستان کے سی پی آئی اسکور میں نمایاں تنزلی ہوئی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا اسکور 100 میں 31 سے کم ہو کر 28 ہوگیا
جبکہ سی پی آئی 2020 میں 180 ممالک میں سے 140ویں درجے پر موجود ملک گر کر اب 124ویں درجے پر آگیا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی وائس چیئرمین جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی 2020 کے مقابلے میں بھارت اور بنگلہ دیش کے سی پی آئی 2021 کے اسکور میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
خیال رہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے اسکور میں ہر سال کمی آرہی ہے، سال 2019 میں یہ 120ویں، سال 2020 میں 124ویں اور سال 2021 میں مزید گر کر 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران سال 2018 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔اپنی رپورٹ میں ٹرانسپیرنسی
انٹرنیشنل نے دیکھا کہ جن ممالک میں شہری آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے سی پی آئی انڈیکس میں ان کا اسکور مسلسل کم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ میں لاپرواہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بڑھاتی اور جمہوریت کو نقصان پہنچا کر ایک شیطانی چکر کو جنم دیتی ہے۔ٹرانسپیرنسی کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے یہ حقوق
اور آزادیاں ختم اور جمہوریت زوال پذیر ہوتی ہے آمریت اپنی جگہ بنا لیتی ہے، جس سے بدعنوانی کی سطح بھی بلند ہوتی ہے۔سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے۔سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل
دسویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی ممالک کا اسکور 50 سے کم ہے۔انڈیکس میں سر فہرست ممالک میں ڈینمارک (88 اسکور)، فِن لینڈ (88)، نیوزی لینڈ (88) شامل ہیں، ساتھ ہی یہ ممالک جمہوریت اور شہری آزادی کے لحاظ سے بھی دنیا کے سر فہرست 10 فیصد میں شامل ہیں۔دوسری جانب صومالیہ (13)، شام (13) اور جنوبی سوڈان (11)
کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں،اس میں شام شہری آزادی کے اعتبار سے بھی سب سے آخر میں آتا ہے جبکہ صومالیہ اور جنوبی سوڈان کو اس درجہ بندی میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 23 ممالک میں سے جن کے سی پی آئی اسکور میں 2012 سے نمایاں کمی آئی، 19کا شہری آزادی کا اسکور میں بھی
کمی ہوا۔مزید برآں سال 2020 میں انسانی حقوق کے کارکنان کے قتل کے 331 کیسز میں سے 98 فیصد ایسے ممالک میں ہوئے جن کا سی پی آئی اسکور 45 سے کم ہے۔دوسری جانب پلڈاٹ کے سربراہ نے کہا کہ حکومت کوجواب دینا ہوگا کہ چیزیں بہتری کی جانب کیوں نہیں جارہیں؟ کرپشن کے خلاف بیانیہ لے کرپی ٹی آئی حکومت میں آئی تھی، رینکنگ میں اسکور اوپر جانے کا مقصد کرپشن میں کمی ہے، 2010 سے 2017 تک ریکنگ میں اضافہ ہوا ہے۔