اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے خورشید شاہ ضمانت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیاجس میں کہاگیاہے کہ نیب خورشید شاہ اور فیملی ممبر کے اثاثوں سے متعلق ٹھوس مواد پیش نہیں کر سکا،نیب کے پاس بے نامی داروں کی جائیداد خورشید شاہ کی ہونے کے شواہد نہیں۔
پیر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری فیصلہ تحریری کیاجس میں کہاگیاکہ نیب خورشید شاہ اور فیملی ممبر کے اثاثوں سے متعلق ٹھوس مواد پیش نہیں کر سکا،نیب کے پاس بے نامی داروں کی جائیداد خورشید شاہ کی ہونے کے شواہد نہیں۔فیصلہ میں کہاگیاکہ نیب کی جانب سے محض بے نامی داروں کا الزام لگایا گیا،نیب نے خورشید شاہ کے اثاثوں کی سیل ڈیڈ مالیت مسترد کرنے کا ٹھوس قانون جواز پیش نہیں کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے خورشید شاہ لی زرعی آمدن کا تخمیمہ قانون کے مطابق نہین لگایا،بنکنگ ٹرانزیکشنز سے متعلق خورشید شاہ پر لگ الزامات کو تسلیم کرنے کا کوئی گراؤنڈ نہیں،خورشید شاہ کی گرفتاری کے دو سال بعد نیب فائنل ریفرنس دائر نہیں کر سکا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنا غیر قانونی اور بنیادی حقوق کے منافی ہوگا،خورشید شاہ کی ایک کروڑ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔