کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے ایک ہی گاؤں سے تعلق رکھنے والے فراڈیئے شہریوں کو لوٹنے کے نت نئے طریقے اپناتے رہتے ہیں۔ پہلے احساس پروگرام، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، جیتو پاکستان میں انعامات اور نقد رقم کا فراڈ، سمیت بہت سے دیگر فراڈ جس سے شہریوں سے کروڑوں روپے ماہانہ اینٹھے جاتے ہیں اور اب ایک نیا دلچسپ اور انوکھا فراڈ کیا جارہا ہے۔ روزنامہ جنگ میں اسد ابن
حسن کی خبر کے مطابق شکار کے فون پر کال کی جاتی ہے کہ آپ کا بیٹا اپنے دوست کے ساتھ ایک لڑکی کو ہراساں کرنے کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔ آپ کے بیٹے کے دوست کیخلاف تو ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہے۔ میں سب انسپکٹر فلاں بات کررہا ہوں، آپ کے بیٹے نے بتایا ہے کہ آپ شریف آدمی ہیں، اس لیے میں آپ کو فیور دینا چاہتا ہوں۔ فراڈیا شکار سے بیٹے کی جعلی آواز میں 5سیکنڈ کی بات کرواتا ہے اور بیٹے کی آواز کچھ یوں ہوتی ہے ”ابو پلیز مجھے چھڑوا لیں“ جس وقت یہ بات ہورہی ہوتی ہے، اس وقت بات چیت کے دوران وائرلیس پر بات چیت کا شور چل رہا ہوتا ہے تاکہ شکار کو یہ یقین ہوجائے کہ واقعی پولیس اسٹیشن سے ہی بات کی جارہی ہے۔ موصول ہونے والی آڈیو کلپ میں جعلی پولیس والا شکار کو فیور کرنے کیلئے 35ہزار روپے جاز اکاؤنٹ میں ڈلوانے کا کہتا ہے۔ شکار کہتا ہے کہ اس کا جاز اکاؤنٹ نہیں ہے تو فراڈیا کہتا ہے تو پھر جلدی سے موبائل فون میں ڈلوا دیں۔ پہلے وہ اپنا نمبر دینے کا کہتا ہے مگر پھر ایک اور ”ماتحت“ کا نمبر دینے کا کہتا ہے مگر شکار
کو شاید شک ہوجاتا ہے اور فون کاٹ کر تھوڑی دیر بعد خود دوبارہ ”اہلکار“ کو فون کرتا ہے جس پر فراڈیا ناراض ہوتا ہے کہ لائن کیوں کاٹی۔ شکار سگنل پرابلم کا بہانہ بنا کر کہتا ہے کہ میرا بیٹا تو یونیورسٹی میں ہے اور میری اس سے بات ہوگئی ہے جس پر فراڈیا چند لمحوں کیلئے خاموش ہوجاتا ہے کہ تمہارا بھانجا ہوسکتا ہے۔ شکار کے انکار پر وہ کہتا ہے کہ بھانجا نہیں تو بھتیجا، پھر انکار پر آخر میں کہتا ہے کہ تمہارا بھائی اور شکار کی طرف سے پھر انکار پر فراڈیا فون کاٹ دیتا ہے۔