جہانگیر ترین تردید کے سوا کرتے بھی کیا، ایسے اخراجات……، جسٹس (ر) وجیہہ الدین ایک مرتبہ پھر میدان میں آ گئے

16  دسمبر‬‮  2021

کراچی (این این آئی)وفاقی حکومت کی جانب سے ہتک عزت کا مقدمہ درج کروانے کے اعلان کے جواب میں جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ کوئی اگر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنا چاہتا ہے تو کرے۔ کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد میں خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ جو کچھ میں نے کہا سچ کہا ہے،

مقدمہ وہ کرتا ہے جس کے حقوق پامال ہوئے ہوں، کسی کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو وہ عدالت جائے۔جہانگیر ترین کی جانب سے عمران خان کا گھر چلانے کے بیان پر قائم رہتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ جہانگیر ترین تردید کے سوا کرتے بھی کیا، ایسے اخراجات کتابوں میں درج نہیں ہوتے۔اس موقع پر اذان ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اذان میرے سچے ہونے کی گواہی دے رہی ہے۔واضح رہے کہ ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں حکمران جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا تھا کہ عمران خان کا بنی گالہ کا گھر چلانے کے لیے جہانگیر ترین اور دیگر افراد 30 لاکھ روپے ماہانہ دیا کرتے تھے، جو بعد میں 50 لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا۔جس کے جواب میں وفاقی حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کرنے کا اعلان کردیا۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عمران خان پر الزامات لگانے پر حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مہم کے ذریعے لوگوں پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، یہاں وزیر اعظم کی عزت محفوظ نہیں ہے، اس وقت پاکستان کے عوام کی عزت نفس ایک طرف اور کچھ لوگوں کے مفادات ایک طرف ہیں،ہم نے میڈیا کے لیے قوانین تشکیل دئیے تھے،

صحافیوں نے دھرنا دے دیااور اب پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس ایک طرف اور چند لوگوں کا مفاد ایک طرف ہے، اسے متوازن کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں ’فیک نیوز‘ کا سلسلہ جو ہاتھ سے نکل گیا ہے اس پر سخت قوانین بنائے جائیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 پاکستان

کے شہریوں کی عزت نفس محفوظ رکھنے کا حق دیتا ہے تاہم بد قسمتی سے پاکستان کے میڈیا کی جانب سے اس حق کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر عام شہری کی عزت تو کیا وزیر اعظم کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے، لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے لیے باقاعدہ مہمات چلائی جاتی ہیں۔انہوں

نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے آنے کے بعد نجم سیٹھی نے ایک پروگرام کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، اس کے بعدکہا گیا کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر کو اس لیے تبدیل کیا گیا تاکہ بنی گالہ کی مرمت کی جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جہانگیر ترین

عمران خان کا خرچ اٹھاتے ہیں، جب ملک کے وزیر اعظم کے ذاتی مسئلوں کو ٹی وی پر لایا جاسکتا ہے تو ایک عام آدمی کے لیے کیا بعید رہ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قانون کی تجویز دی تھی، جس کے مطابق آزاد اظہار رائے ساتھ ذمہ داری کا فرض بھی ضروری ہے۔فواد چوہدری

نے کہا کہ ہم روزانہ دیکھتے ہیں کہ اداروں، افواج، عدلیہ اور دیگر کے خلاف مہم شروع کی جاتی ہے، یہ سب پاکستان کی ساخت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کو کرکٹ میچز جیتے میں جو انعامات ملے انہوں نے کسی لالچ کے بغیر شوکت خانم ہسپتال کے لیے وقف کیے، وزیراعظم نے اپنے ذاتی

خرچ کے لیے کبھی پاکستان کے خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا۔انہوں نے کہا کہ وجیہہ الدین اور نجم سیٹھی جیسے افراد کا کیا جائے، نجم سیٹھی پر تین سال سیکیس چل رہا ہے تاہم انہوں نے عدالت سے اسٹے لے لیا ہے، سوال یہ ہے کہ ہمارا عدالتی نظام کیا کر رہا ہے۔ انہوکں نے کہاکہ جب ملک کے وزیر اعظم پر اس قسم کے الزامات لگائے جاتے

ہیں تو ملک کے لوگوں اعتماد اٹھ جاتا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم وجیہہ الدین احمد پر کیس فائل کر رہے ہیں۔فواد چوہدری نے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلعی اور صوبائی سطح خصوصی بینچز قائم کریں تاکہ اس قسم کے کیسز پر فیصلے کے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی اے میں تجاویز پیش کی ہیں

کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ میڈیا تنظیمیں اس قانون کی تکمیل کریں اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا عمل ختم کیا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہم ان ٹیلی ویژن کو بھی نوٹس دے رہے ہیں، جنہوں نے الزامات کو مہم کا حصہ بنایا اور اسے نشر کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا کے لیے قوانین تشکیل دئیے تھے لیکن صحافیوں نے دھرنا دے دیا،

اور اب پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس ایک طرف اور چند لوگوں کا مفاد ایک طرف ہے، اسے متوازن کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں یہ ’فیک نیوز‘ کا سلسلہ جو ہاتھ سے نکل گیا ہے اس پر سخت قوانین بنائے جائیں۔کسی شخص کا بیان نشر کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ الزامات پر مبنی بیان چلا دیا جائے سب سے پہلے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے، اس لیے یہ اہم ہے کہ اس پر قانون بنایا جائے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…