کابل(این این آئی)افغانستان میں طالبان دور حکومت میں پاکستانی برآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے جس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے چار ماہ مکمل ہونے کو ہیں اور اس دوران عالمی سطح پر افغان
حکومت کے تعلقات استوار ہوئے اور نہ تجارتی روابط بحال ہوئے جبکہ طالبان دور حکومت میں پاکستانی برآمدات 40 فیصد کم ہو گئی ہے۔ایڈیشنل کسٹم کلکٹر محمد طیب کا کہنا تھا کہ افغانستان کا بینکنگ نظام مکمل طورپر فلاپ ہے، ٹی ٹی نہیں ہوتی اور شہریوں کی قوت خرید بھی کمزور ہو گئی ہے۔پاکستان نے طالبان حکومت کے 15 اگست سے لیکر15 نومبر تک طور خم، چمن، غلام خان اور خرلاچی کے راستے 27702 ملین روپے مالیت کی اشیا افغانستان کو برآمد کیں جبکہ گزشتہ سال اسی دوران برآمدات کی مجموعی مالیت 46602 ملین روپے تھی۔تاجر محمد صدیق شنواری کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک کو لوکل کرنسی میں افغانستان کے ساتھ تجارت شروع کرنی چاہیے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کی دیگر ممالک کے ساتھ ملکر مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے نہ صرف افغانستان کی اقتصادی حالت کو سہارا دے سکتا ہے بلکہ باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بھی ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔