پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

گزشتہ 20 سالوں میں میری کئی بار کردار کشی کی گئی، میری بے عزتی کیلئے جعلی خبریں لگوائی گئیں،وزیراعظم عمران خان

datetime 28  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہب کے معاملے میں کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جاسکتی، خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، کامیابی یا ناکامی ہمارے اختیار میں نہیں، پاکستان کے وسائل پر اشرافیہ کے قبضے ہے، قانون کی عدم موجودگی سے عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے سمیت بے پناہ صلاحیتوں سے محروم ہے اور پاکستان ترقی نہیں کر سکا،

قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا، ہم پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کی بنیاد ہمارے نبیؐ کی ریاست مدینہ کے تصور پر تھی،سیاست میں جب آیا تو مجھے مافیاز کا سامنا ہوا، گزشتہ 20 سالوں میں میری کئی بار کردار کشی کی گئی، میری بے عزتی کیلئے جعلی خبریں لگوائی گئیں، عزت دار شخص کو کبھی خود کو ذلت میں نہیں ڈالناچاہئے، میرے نزدیک امیر وہ ہے جو ضمیر کا سودا نہیں کرتا۔ زیتونا کالج کے صدر اورامریکی اسلامی اسکالر حمزہ یوسف کے ساتھ آن لائن گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ وسائل پر اشرافیہ کا قبضہ تھا جس نے عوام کو طبی وسائل، تعلیم اور انصاف سے محروم کردیا، قانون کی حکمرانی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کوئی معاشرہ کبھی بھی اپنی صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکتا۔عمران خان نے کہا کہ میرٹ کا تعلق قانون کی حکمرانی سے بھی ہے، اگر آپ کے معاشرے میں میرٹ کریسی نہیں ہے تو آپ کے پاس یہ اشرافیہ ہے جس نے جدوجہد نہیں کی ہے اور وہ اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مہذب معاشرے کا بنیادی اصول قانون کی حکمرانی ہے جہاں طاقتور بھی قانون کے سامنے یکساں طور پر جوابدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی اور امیر اور غریب کے لیے امتیازی قوانین کی عدم موجودگی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس کی بنیاد ہمارے نبیؐ کی ریاست مدینہ کے تصور پر تھی۔موسمیاتی بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

دنیا کی سب سے بڑی ماحولیاتی تباہی جسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے اس لیے ہوئی کہ انسان زمین کی حفاظت کے بنیادی اصول سے ہٹ چکا تھا۔نبی کریم ؐ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے لیے اس طرح کام کرو جیسے تم ہمیشہ زندہ رہو گے اور آخرت کے لیے اس طرح کام کرو جیسے کل مر جاؤ گے۔وزیر اعظم نے کہا

کہ آج انسان جو کچھ کرے گا اس کے اثرات آنے والی نسلوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پذیر دنیا میں حکمران اپنے مفاد اور پیسہ کمانے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور وہ اپنے ایمان کی وجہ سے سیاست میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس سب کچھ تھا، میں ایک اسپورٹس اسٹار کے طور پر پہلے ہی

ملک کا بڑا نام تھا اور میرے بہت پیسہ تھا، اس لیے میرے لیے وزیر اعظم بننے کیلئے 22 سال تک جدوجہد کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی واحد وجہ یہ تھی کہ مجھے یقین تھا کہ معاشرے سے متعلق میری ذمہ داری ہے کیونکہ مجھے دوسروں سے زیادہ دیا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے مطابق انسان کو

زندگی میں ملنے والے فوائد اور مراعات کی بنیاد پر پرکھا جائے گا،میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا اور مجھے احساس تھا کہ معاشرے کے لیے میری ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ذاتی مفادات یا اقتدار کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سیاست میں نہیں ہیں،خدا نے ہمیں جدوجہد کرنے کی طاقت دی ہے، ہم

کامیاب ہوں یا نہ ہوں یہ ہمارے بس میں نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب حضرت محمد ؐ نے مدینہ کی ریاست قائم کی تو آپ نے ان لوگوں کی صلاحیتوں کو اْجاگر کیا جو سب کے سب رہنما بن گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف ایک فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہے اور دوسروں کو مواقع نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان

میں جدوجہد کی جیت پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو نکھار دے گی اور دوسرا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا کیونکہ ہمارا مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا، وسائل پیدا کرنا اور اسے پھیلانا اور اشرافیہ اور مافیاز کی اجارہ داری کو توڑنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سیاست میں جب آیا تو مجھے مافیاز کا سامنا ہوا، گزشتہ 20 سالوں میں میری کئی بار کردار کشی کی گئی، میری بے عزتی کیلئے جعلی خبریں لگوائی گئیں، مجھے یقین تھا کہ کوئی بھی شخص میری بے عزتی نہیں کرسکتا یہ لوگ کچھ بھی کرلیں، غیرت کا جذبہ انسان کی بہت اچھی خصوصیت ہے، عزت دار شخص کو کبھی خود کو ذلت میں نہیں ڈالناچاہئے، میرے نزدیک امیر وہ ہے جو ضمیر کا سودا نہیں کرتا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…