اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ ریاست کا کام قانون کی عمل داری کو یقینی بنانا ہے لیکن ٹی ایل پی کیس میں ریاست کو پیچھے ہٹنا پڑا، ہمارے سکولوں اور کالجزمیں انتہا پسندی کی تربیت دی جا رہی ہے۔ مسئلہ اسلامی تعلیمات کا نہیں تشریح کرنے والوں کا ہے، ہمیں امریکا، بھارت، یورپ سے کوئی خطرہ نہیں، ہمیں سب سے بڑا خطرہ اپنے آپ سے ہے۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت و ریاست انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے مکمل تیار نہیں، ریاست کا کام قانون کی عمل داری کو یقینی بنانا ہے لیکن ٹی ایل پی کیس میں ریاست کو پیچھے ہٹنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کا کنٹرول ختم ہونے پر جتھے قانون ہاتھ میں لے لیتے ہیں، حکومتی رٹ ختم ہوگی تو انتہا پسند حاوی ہوجائیں گے، نکتہ نظر ہر کسی کا حق ہے لیکن کسی پر زبردستی تھوپنا درست نہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں امریکا، بھارت، یورپ سے کوئی خطرہ نہیں، ہمیں سب سے بڑا خطرہ اپنے آپ سے ہے، انتہا پسندی کی وجہ مدارس نہیں اسکول اور کالج ہیں جہاں سے انتہا پسندی وجود میں آئی، اسکول، کالجوں میں انتہا پسندی کی تعلیم دینے والے اساتذہ بھرتی کیے گئے اور مقامی انتظامی نظام کو بھی تباہ کردیا گیا۔ سکول اور کالج میں 80ء اور 90ء کی دہائی میں ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے جو انتہا پسندی کو پروان چڑھاتے رہے، ہمارے ہاں انتہا پسندی کے بیشتر یا تمام واقعات ایسے نوجوانوں سے ہی پیش آئے جو سکول و کالج سے فارغ تھے، انتہاپسندی کے بیشتر واقعات میں سکول و کالج سے فارغ التحصیل نوجوان ملوث تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ قائم کیے بغیرانتہا پسندی سے چھٹکارا ممکن نہیں، حکومتی رٹ ختم ہوگی توانتہا پسندی حاوی ہوجائے گی، جب تک قانون کی حکمرانی یقینی نہیں بنائیں گے
مثبت تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا ہمارے ہاں ایک ہی نظریے کے سوا دوسری سوچ یا بات پر کفر کا فتویٰ لگا دیا جاتا ہے، اسلام توازن اور امن کی تعلیمات دیتا ہے، اسلامی تعلیمات یا کسی مذہب کی تعلیمات میں مسئلہ نہیں بلکہ ان تعلیمات کی تشریح میں مسئلہ ہوتا ہے۔ پاکستانی فوج دنیا کی چھٹی بڑی عسکری قوت ہے، ریاست کا کنٹرول ختم ہونے کی صورت میں جتھے قانون کواپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں، نقطہ نظررکھنا ہرکسی کا
حق ہے،تاہم اسے زبردستی تھونپنا درست عمل نہیں۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ بھارت امریکا یا یورپ سے نہیں بلکہ انتہا پسندی ہی ایسی چیز ہے کہ جو بے حد خطرناک ہے، انتہا پسندی واحد چیز ہی کافی ہے جو ملک یا قوم کو تنہا تباہ کر سکتا ہے، پاکستان میں بھی انتہا پسندی ہی ایسا واحد خوف ہے جو قوم اور ہر فرد کے اندر موجود ہے جو ملک کے لیے خطرناک ہے، سیاسی خارجی وجوہات کی بنیاد پر یہاں صوفیا کی زمین کو انتہا پسندی کی جانب بڑھنے دیا گیا ہے۔