اسلام آباد(مانیٹرنگ، این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومتی ٹیم کو ایک بار پھر نہ گھبرانے کا مشورہ اور کرکٹ ٹیم کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کرکٹ ٹیم آخر تک پراعتماد رہتی تو ہرگز نہ ہارتی۔وزیراعظم کے زیر صدارت کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ نجی ٹی وی کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ
تحریک انصاف کے رہنمائوں نے اجلاس میں تجویز دی کہ ریلیف پیکج کے نام میں وزیراعظم عمران خان کا نام شامل کیا جائے، رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا نام دینا ہوگا جیسے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دیا گیا، جس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ کور کمیٹی اراکین کو احساس راشن پروگرام پر بریفنگ دی گئی کہ احساس راشن پروگرام سے دو کروڑ خاندانوں کو آٹا، چینی اور دالیں سستی ملیں گی، شرکا کو اجلاس میں ملک بھر میں اشیاء پر سبسڈی دینے کے حوالے سے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب اور خیبر پختوانخوا نے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر بریفنگ دی جب کہ کور کمیٹی کو کامیاب پاکستان پروگرام پر بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کو نہ گھبرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کل کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ہماری پْراعتماد ٹیم جیسے ہی خوف کا شکار ہوئی تو باؤلنگ غلط ہونے لگی، ٹیم آخر تک پْراعتماد رہتی تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔وزیراعظم نے ویلفیئر کے حکومتی اقدامات کو عوام تک پہنچانے پر زور دیا اور اپنی ٹیم سے سوال کیا کہ ویلفیئر کے اتنے کام ہو رہے ہیں، عوام تک کیوں نہیں پہنچا پا رہے؟ لوگوں کو آسان الفاظ میں بتائیں کہ حکومت ان کے لیے کیا کر رہی ہے، عام آدمی کا ریلیف اس وقت حکومت کی توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل ملک کے دیگر حصوں سے مختلف ہیں کیونکہ اس کی آبادی پھیلی ہوئی ہے اور طویل فاصلوں کی وجہ سے ہمیں بلوچستان کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے آؤٹ آف دی باکس حل تلاش کرنا ہوں گے ،بلوچستان حکومت اپنے گورننس ڈھانچے کو نچلی سطح پر از سر نو
تشکیل دے تاکہ نہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے بلکہ عام آدمی تک خدمات کی فراہمی کو بھی بہتر بنایا جائے۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کوجنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکج پر پیش رفت سے متعلق اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اجلاس میں وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، وزیر توانائی
محمد حماد اظہر، وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار، وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ شوکت فیاض ترین، اور دیگر متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی، وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبوں کی سست رفتاری اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی کا
اجلاس نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایک سال میں ایپکس کمیٹی کا صرف ایک اجلاس ہوا وزیر اعظم نے655 ارب روپے کے 200 ترقیاتی منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے ہر ماہ ایپکس کمیٹی اور ہر پندرہ دن میں ایگزیکیوشن کمیٹی کے اجلاس منعقد کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ تربت
ایئرپورٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور گوادر اور تربت میں 02 نرسنگ کالجز جلد از جلد تعمیر کیے جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے وہ ذاتی طور پر ہر ماہ جائزہ کمیٹی کے اجلاس منعقد کریں گے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل ملک کے دیگر
حصوں سے مختلف ہیں کیونکہ اس کی آبادی پھیلی ہوئی ہے اور طویل فاصلوں کی وجہ سے ہمیں بلوچستان کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے آؤٹ آف دی باکس حل تلاش کرنا ہوں گے انہوں نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، وزارت توانائی، وزارت سمندری امور اور حکومت بلوچستان کو پیکج
کے تحت ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر کام کو تیز کرنے کے لیے رابطہ کاری سے کام کریں۔ قبل ازیں وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے کیونکہ یہ ملک میں مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس کا 40 فیصد پیدا کرتا ہے وزیراعظم نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی کہ وہ
اپنے گورننس ڈھانچے کو نچلی سطح پر از سر نو تشکیل دے تاکہ نہ صرف ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے بلکہ عام آدمی تک خدمات کی فراہمی کو بھی بہتر بنایا جائے انہوں نے متعلقہ حکام کو بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے حکومتی اقدامات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عوامی آگاہی کو یقینی بنانے کے لیے ایک موثر میڈیا مہم چلانے کی بھی ہدایت کی۔