کراچی(این این آئی)غیر قانونی تعمیرات میں کچی آبادیوں کی بھی باری آگئی، سندھ ہائی کورٹ نے شانتی نگر میں قائم 5 منزلہ عمارت، بلڈر الطاف حسین اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔ہفتہ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں بینچ نے شانتی نگر میں 5 منزلہ عمارت کیخلاف درخواست پر
سماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ بلڈر نے 200 اسکوائر یارڈ پر 5 منزلہ عمارت کھڑی کردی۔ پی این آر 79 پلاٹ پر قائم غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ کرنے کا حکم دیا جائے۔ دوران سماعت عدالت نے بلڈر کے وکیل کو جھاڑ بھی پلا دی۔ بلڈر کے وکیل نے موقف دیا کہ پورے شانتی نگر میں 5، 5 منزلہ عمارتیں بن چکی، معائنہ کروا لیں۔ صرف میری ہی نہیں، باقیوں نے بھی ایسی طرح تعمیرات کیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ کہیں چوری ہو رہی ہے تو آپ کو بھی چوری کی اجازت دے دیں۔ جو غیر قانونی عمارت عدالت کے نوٹس میں آئے گی، کارروائی ضرور ہوگی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے بلڈر وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ یہ کوئی دلیل نہیں وکیل صاحب۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادی میں پانچ منزلہ عمارت کیسے بن سکتی ہے؟ بات اتنی سے ہے، اجازت تھی یا نہیں۔ اگر 5 منزلہ کی اجازت نہیں تھی تو پھر عمارت لازمی گرے گی۔ ایسبی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ شنانتی نگر میں گرائونڈ پلس 2 فلور کی اجازت ہے۔ عدالت نے ایس بی سی اے ڈپٹی ڈائریکٹر شرقی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ کا شانتی نگر میں قائم 5 منزلہ عمارت، بلڈر الطاف حسین اور ایس بی سی اے متعلقہ افسران کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دیدیا۔ عدالت نے دو ہفتوں میں کارروائی کرکے پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔