اسلام آباد(مانیٹرنگ، آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس پر لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا طویل اجلاس گھنٹوں سے جاری، قائد حزب اختلاف، وزراء سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سینئر لیڈرز موجود،
آرمی چیف، ڈی جی آئی و سینئر فوجی حکام موجود اور وزیراعظم غائب؟ انہوں نے مزید لکھا کہ قومی سلامتی سے اہم موضوع کون سا ہے؟ ملک کے چیف ایگزیکٹو کن کاموں میں مصروف ہیں؟ واضح رہے کہ سول و عسکری قیادت نے اہم قومی سلامتی کے امور پر روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس پیر کے روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس منعقد ہوا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اعلی عسکری حکام نے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، اراکین قومی اسمبلی و سینٹ، صوبائی و آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی و بیرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں خصوصاً تنازعہ کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان برادر افعان عوام کی حمایت اور تائید جاری رکھے گا اور افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ اجلاس کے شرکاء کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں پْرخلوص طور پر مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان اس امر پر یقین رکھتا ھے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام خطہ میں امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء کومزید بتایا گیا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ
موجودہ حالات کسی اور انسانی و معاشی بحران کو جنم نہ دیں جو افعان عوام کی مشکلات میں اصافہ کا باعث ہوں اور اس سلسلے میں پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہے۔ اس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ اجلاس میں پاکستان افغانستان سرحد پر بارڈر کنٹرول
کے نظام کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کی رائے میں ایسے اجلاس نہ صرف اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت
دینے کا بھی باعث بنتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے اہم قومی سلامتی کے امور پر روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود اراکین کے سوالات کے جوابات دیتے رہے۔ شہبازشریف اور بلاول بھٹو افغانستان بارے پاکستان کی پالیسی سے مطمئن نظر آئے۔ذرائع کے مطابق تحریک لبیک سے مذاکرات اور معاہدے کے نکات بھی کمیٹی میں پیش کئے گئے۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہناتھا اس طرح کی بریفنگز مستقبل میں بھی جاری رکھی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ٹی ایل پی سے معاہدے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔وزارت داخلہ اور سیکورٹی اداروں نے کالعدم تحریک لبیک سے معاہدے پر بریفنگ دی۔اپوزیشن اراکین نے خفیہ معاہدے پر حکومت پر تنقید کی۔ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک لبیک کے دھرنے اور مظاہرے سے ملک کو لاحق خطرات پر بریفنگ دی گئی ۔ وزارت خارجہ کے حکام نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بھی اجلاس میں بریفنگ دی۔