اسلام آباد (این این آئی)وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے ڈی جی پیمرا حاجی آدم کو خاتون کو ہراساں کرنے کے جرم میں عہدے سے برطرف کر دیا جبکہ شریک ملزم جی ایم پیمرا کے عہدے میں تنزلی دینے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی پیمرا حاجی آدم کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس میں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے فیصلہ سنا دیا۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے ڈی پیمرا حاجی آدم کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم دے دیا اور انہیں 20 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔شریک ملزم جی ایم پیمرا کے عہدے میں تنزلی دینے کا حکم بھی جاری کیا گیا انہیں بھی پانچ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے کشمالہ طارق نے حکم دیا کہ پیمرا خواتین کو حراساں کرنے کی شکایات سننے کیلئے مستقل کمیٹی بنائے۔ انہوں نے فیصلے میں مزید کہا کہ پیمرا تمام اہم جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرے تاکہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔متاثرہ خاتون نے اپنے حق میں فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں آج بے حد خوشی ہے کہ آج انھیں انصاف مل گیا۔ انھوں کہا کہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت ایک بہترین ادارا ہے اس فیصلے سے اس طرح واقعات کم ہوں گے۔ متاثرہ خاتون نے کہا کہ میں تمام خواتین سے کہوں گی کسی کے ساتھ بھی اس طرح کا واقع ہو تو وہ آواز ضرور بلند کرے اسے انصاف ضرور ملے گا۔متاثرہ خاتون نے جنوری2020 ڈی جی پیمرا حاجی آدم کے خلاف جنسی حراسمنٹ کی درخواست دائر کی تھی۔وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق نے فروری 2020 میں ڈی جی پیمرا کو معطل کرنے کا عبوری حکم دیا تھا۔ڈی جی پیمرا آدم جی کی دو مرتبہ ہائیکورٹ سے رٹ مسترد ہوچکی ہے جبکہ صدر مملکت نے بھی آدم جی کی اپیل مسترد کردی تھی۔متاثر ہ خاتون سدرا کریم اعوان پیمرا میں ڈیلی ویجز ملازمہ تھی۔دوران ملازمت ڈی جی پیمراہ کا خاتون کو حراساں کرنے کا الزام تھا۔