اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتے ہیں، دنیا بھر میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر پاکستان میں اب بھی اس کی قیمت کم ہے، مگر میں کو آپ بتا دینا چاہتا ہوں ہمیں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا، دوکروڑ خاندانوں کے لیے 120 ارب روپے کا پیکج لا رہے ہیں،
انہیں آٹا، دالوں اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی دیں گے، 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرض دینے کا پروگرام لا رہے ہیں جب کہ کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک کا بلاسود قرض ملے گا، جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں صحت کارڈ لا رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ مل چکے ہیں، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب میں بھی سب خاندانوں کو صحت کارڈ دیں گے جس سے وہ 7 سے 10 لاکھ روپے کا علاج کسی بھی اسپتال سے کرا سکیں گے۔قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی کیونکہ اگر ہم نے نہیں بڑھایا تو ہمارا خسارہ بڑھتا جارہا ہے، قرضوں میں سود کی مد میں پہلے ہی خسارہ پڑا ہوا اور میں آج آپ کو کہہ رہا ہوں پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی۔علاوہ ازیں خطاب کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب بڑا فلاحی پروگرام پیش کررہے ہیں، اس پروگرام کا مقصد ملک کو فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے احساس پروگرام کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تین برس میں تمام لوگوں کا ڈیٹا جمع کیا کیونکہ ڈیٹا کے بغیر سبسڈی دینا آسان کام نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا۔وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ
ان ممالک نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی،ان کے تعاون کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچے ورنہ بہت مہنگائی ہوتی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اتنے ڈالر نہیں تھے جس کی وجہ سے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رابطہ کرنا پڑا، ہم شروع کے ایک سال معیشت کو مستحکم کرنے میں لگے رہے اور اتنے میں کورونا
وبا کا آغاز ہوگیا۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 100 برس میں اتنا بحران پیدا نہیں ہوا جتنا کورونا وبا سے صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان سمیت پوری دنیا کے ممالک متاثر ہوئے اور اس مرحلے میں این سی او سی نے نمایاں کردار ادا کیا اور اسمارٹ لاک ڈاون کے ذریعے معاشی سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری رہیں۔انہوں نے کہا کہ
کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے 8 ارب ڈالر خرچ کیے ساتھ ہی میڈیا کو چاہیے وہ اپنی خبروں اور تجزیوں کا جائزہ لے کہ کیا ہماری حکومت کی وجہ سے مہنگائی بڑھی جبکہ پوری دنیامیں صورتحال مایوس کن تھی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ہے جبکہ عالمی نشریاتی ادارے بلومبرگ کے
مطابق اشیا ضروریہ میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں مہنگائی 19 فیصد ہے، ترکی کی کرنسی 35 فیصد گراوٹ کا شکار ہے، امریکا اور یورپ میں 2008 کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما آنے والا ہے اور ساتھ ہی گیس کا مسئلہ بھی جنم لے گا، امریکا میں
قدرتی گیس کی قیمت میں تقریبا 116 فیصد اور یورپ میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی گیس پر کوئی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں درآمدی گیس پر قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں، مہنگائی کا بھاو عالمی ہے جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی سطح پر
گزشتہ 4 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 100 فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اضافہ محض 33 فیصد رہا۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں کے پیش نظر مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کرتے تو 450 ارب روپے کا حکومت کو فائدہ پہنچتا لیکن ہم نے اپنے پیٹ کاٹے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔ان کا
کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو خسارہ بڑھ جائے گا اس لیے پیٹرول کی قیمت پھر بڑھانی پڑے گی لیکن پھر بھی بھارت کے مقابلے میں ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ موسم سرماکے بعد سپلائی چین کی مکمل بحالی کے بعد قیمتوں میں غیرمعمولی فرق پڑے گا۔وزیر اعظم
عمران خان نے کہا کہ 2 کروڑ لوگوں کے لیے ریلیف پیکج لے کر آرہے ہیں جس سے 13 کروڑ پاکستانی مستفید ہوسکیں گے۔عمران خان نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر 120 ارب روپے کا ریلیف پیکج دے رہی ہے، گھی، آٹا اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی، اس کے علاوہ احساس کے 260 ارب روپے کے پروگرام فعال ہیں۔