دہشت گردی کبھی بھی اسلام کا حقیقی چہرہ تھی اور نہ کبھی ہو گی،مغرب میں اسلام کیخلاف بڑھتا ہوا خطرہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے، وزیر اعظم

31  اکتوبر‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مغرب میں اسلام کیخلاف بڑھتا ہوا خطرہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے، دہشت گردی کبھی بھی اسلام کا حقیقی چہرہ تھی اور نہ کبھی ہو گی،ہم پرامن بقائے باہمی اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں ، حرمین شریفین کا گھر ہونے کے ناطے سعودی عرب کا مسلم امہ کیلئے قائدانہ کردار فطری ہے، پاکستان ساتھ تعاون میں سب سے آگے ہو گا،

مالی معاونت پر سعودی عرب کے مشکور ہیں، یہ امداد عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن میں مدد کرے گی ،خواہش پاک سعودیہ تعلق کو گہری ، متنوع اور باہمی سود مند تذویراتی شراکت داری میں تبدیل کیا جائے، تعاون کے نئے اور غیر روایتی شعبوں کو تلاش کر کے تاریخی فوائد کو مستحکم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اتوار کو سعودی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو آئی ٹی، انفراسٹرکچر کی ترقی اور زراعت میں اپنی مہارت کا اشتراک کرنے کے علاوہ ہنر مند اور نیم ہنرمند افرادی قوت فراہم کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب قیادت کی تبدیلی کی پراوہ کئے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں بھی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں اپنے تعلقات کو تبدیل کرنے کی کبھی نوبت نہیں آئی، دونوں ممالک کے تعلقات میں ثابت قدمی رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ رشتہ سات دہائیوں کا ہے ، ہماری یہ شدید خواہش ہے کہ اس تعلق کو ایک گہری ، متنوع اور باہمی سود مند تذویراتی شراکت داری میں تبدیل کیا جائے، ہم تعاون کے نئے اور غیر روایتی شعبوں کو تلاش کر کے تاریخی فوائد کو مستحکم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں،

ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں تعاون ہمارے بہترین تعلقات کے مطابق ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے حالیہ دورہ کے دوران انہیں سعودی پاکستان سرمایہ کاری کے پہلے فورم میں شرکت کا موقع ملا جس میں انہوں نے تجارت کے شعبہ میں استعمال میں نہ لائی جانے والی صلاحیتوں کا ادراک کرنے

کیلئے دونوں ممالک کے نجی اور کارپوریٹ سیکٹرز کو کاروبار اور سرمایہ کاری میں شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ فورم ہمارے سرمایہ کاری کے تعاون میں نئے دور کا آغاز کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وژن 2030 کے تحت مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف

کرانے پر سعودی قیادت کو سراہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں وژن 2030 کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ موسمیاتی تبدیلی پر سربراہ اجلاس کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس موسمیاتی تبدیلی کے

چیلنج سے نمٹنے کیلئے سعودی قیادت کے ٹھوس اقدامات کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، گرین سعودی انیشیٹو اور گرین مڈل ایسٹ انیشیٹو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطہ میں فطرت اور آب و ہوا کے تحفظ کیلئے قابل ذکر اقدام ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے جو خطرہ ہماری زمین کو لاحق ہے وہ حقیقی ہے اور یہ درست

سمت میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کا وقت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کلین اینڈ گرین پاکستان اور 10 ارب سونامی ٹری منصوبوں پر کام جاری ہے جو اسی طرز کے منصوبے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری ترجیحات اور اہداف اس سلسلہ میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں، ہم ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو

سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے باہمی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ مسلم امہ کے اتحاد کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کے کردار کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی سربراہ کانفرنس کے ایک اہم رکن ہونے کی حیثیت سے سعودی عرب نے ہمیشہ مسلم ممالک کے اتحاد اور مسلم دنیا کو درپیش مسائل اجاگر

کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، 2020 میں او آئی سی نے متفقہ طور پر اسلاموفوبیا کے حوالہ سے پاکستان کی پیش کی گئی قرارداد کو منظور کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مغرب میں اسلام کے خلاف بڑھتا ہوا خطرہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے، ہم پرامن بقائے باہمی اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ دہشت گردی کبھی بھی اسلام

کا حقیقی چہرہ تھی اور نہ کبھی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حرمین شریفین کا گھر ہونے کے ناطے سعودی عرب کا مسلم امہ کیلئے قائدانہ کردار فطری ہے، پاکستان اس کے ساتھ تعاون میں سب سے آگے ہو گا، سعودی عرب کی جانب سے مالی معاونت کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مالی معاونت پر سعودی عرب کے مشکور ہیں،

یہ امداد عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن میں مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور تاریخی برادرانہ تعلقات کی جڑیں مشترکہ عقیدے، تاریخ اور باہمی تعاون سے جڑی ہوئی ہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں پاکستان کی دل کھول کر مدد کی ہے، سعودی عرب کی جانب سے حالیہ امداد دونوں ممالک کے درمیان ہمہ وقت دوستی کا عزم ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…