بیجنگ (این این آئی)امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر آفس نے نوول کورونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کے بارے میں ٹریس ایبلٹی رپورٹ کا ”ڈی کلاسیفائیڈ ورژن”جاری کیا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگست میں نام نہاد ٹریس ایبلٹی رپورٹ کا خلاصہ جاری کیا تھا جس کی چین نے شدیدمخالفت کی تھی، تاہم
جھوٹ جتنا بھی دہرایا جائے، جھوٹ ہی رہتا ہے۔ امریکی رپورٹ خواہ جتنی مرتبہ بھی شائع ہو اور اس کے جتنے بھی ورژن کیوں نہ بنائے جائیں، یہ ایک سیاسی اور جھوٹی رپورٹ ہی رہے گی جس کی کوئی سائنسی بنیاد یا معتبر ساکھ نہیں ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ حال ہی میں، 80 سے زائد ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو خطوط لکھ کر یا بیانات جاری کر کے، چین ـڈبلیو ایچ اوکی مشترکہ تحقیقی رپورٹ کی پوزیشن کو برقرار رکھتے ہوئے ٹریس ایبلٹی کے معاملات کو سیاسی بنانے کے خلاف اپنے اٹل موقف کا واضح اظہار کیا ہے۔ 100 سے زائد ممالک اور خطوں میں 300 سے زائد سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور تھنک ٹینکس نے ڈبلیو ایچ او سیکرٹریٹ میں ٹریس ایبلٹی کو سیاسی بنانے کے خلاف مشترکہ بیان جمع کروایا۔ یہ عالمی برادری کی منصفانہ رائےاور صدا ہے۔ امریکہ کو اب دوسروں پر الزام تراشی کو روکنا چاہیے اور اپنے ملک میں انسداد وبا اور عالمی تعاون پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ امریکہ کو چاہیے کہ سیاسی ہیرا پھیری کو روکے اور عالمی سائنسدانوں کے لیے ایسے حالات پیدا کرے کہ وہ ٹریس ایبلٹی تعاون کو انجام دے سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین پر حملے کرنا اور اسے بدنام کرنے کا سلسلہ بند کرے، عالمی برادری کے جائز خدشات کا جواب دے، ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی جانب سے معائنے اورتحقیقات کرنے کو قبول کرے اور معائنے کے لئیے فورٹ ڈیٹرک کی حیاتیاتی لیب اور حیاتیاتی تجرباتی اڈے کھولے۔