واشنگٹن (آن لائن ) امریکہ نے بھارت کے روس کے ساتھ ایس 400 میزائل سسٹم کے معاہدے پر اپنی بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا کے دورے پر آنے والی امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے روس کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو خطرناک قرار دیا۔امریکہ نے اس دفاعی معاہدے پر ترکی پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہی خطرہ انڈیا کو بھی ہے۔
وینڈی شرمن نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں فریق اس مسئلے کو حل کریں گے۔خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق وینڈی شرمن نے کہا کہ ’کسی بھی ملک جس نے ایس 400 استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، ان کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ خطرناک ہے اور کسی کے سکیورٹی مفاد میں نہیں۔ ہم انڈیا کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ مسئلہ بھی بات چیت کے ذریعے حل ہو جائے گا۔‘انگریزی اخبار دی ہندو کے مطابق شرمن نے یہ مسئلہ انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے سامنے بھی اٹھایا۔اس کے علاوہ انھوں نے انڈیا کے سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا سے بھی اس معاہدے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وینڈی شرمن کا یہ تبصرہ انڈین فضائیہ کے سربراہ وی آر چودھری کی جانب سے اس تصدیق کے بعد آیا کہ 5.43 ارب ڈالر کے ایس 400 میزائل سسٹم کا معاہدہ 2018 میں طے پایا تھا اور اس سال کے آخر تک فوج کی جانب سے پہلی بار اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔امریکہ نے اس معاہدے کے بارے میں ہمیشہ سخت مؤقف رکھا ہے لیکن امریکہ نے ایسا صرف انڈیا کے ساتھ نہیں بلکہ ترکی کے ساتھ بھی کیا بلکہ امریکہ نے ترکی کے ساتھ زیادہ سخت مؤقف اختیار کیا۔سنہ 2019 میں اسی وجہ سے امریکہ نے ترکی کے ساتھ ایف 35 لڑاکا طیاروں کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ اس نے ترکی پر سفری اور اقتصادی پابندیاں بھی عائد کیں۔ اب روس کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے انڈیا کو بھی امریکی پابندیوں کا خطرہ ہے۔ تاہم ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ باہمی تعلقات کا فیصلہ خود نہیں کر سکتا۔ صدر اردوغان روس سے ایس 400 کی دوسری کھیپ خریدنے کے لیے پْرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ اردوغان روس سے مزید ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں اور یہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے پریشان کن ہے۔تاہم ابھی تک انڈیا کی جانب سے ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔