منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

کسی مذہبی حلئے والے فرد کی نازیبا ویڈیو سامنے آ جائے تو ٹی وی چینلز سمیت سب کہتے ہیں کہ پکڑو پکڑو، سزا دو، لٹکا دو، سابق گورنر کی ویڈیو وائرل ہوئی تو کہا گیا کہ خاموش رہو، ذاتی معاملہ ہے اللہ پر چھوڑ دیں، انصار عباسی

datetime 30  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی انصار عباسی اپنے کالم فحش وڈیوز اور سلیکٹو جسٹس میں لکھتے ہیں کہ کسی مذہبی حلیے والے فرد کی نازیبا وڈیو سامنے آ جائے تو ٹی وی چینلز سمیت سب کہتے ہیں کہ پکڑو پکڑو، جیل میں ڈالو، سزا دو، لٹکا دو۔ لیکن اگر ایسی وڈیو کسی سیاستدان یا کسی دوسرے کی آ جائے اور خاص طور پر اگر ایسا فرد سیکولر سوچ کا مالک ہو تو پھر نہ پکڑنے کی بات کی جاتی ہے،

نہ جیل میں ڈالنے یا لٹکانے کا کہا جاتا ہے بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ ذاتی معاملہ ہے، اسے مت اچھالو۔ اب تو ایک طبقہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ اگر کسی مرد نے کسی عورت کے ساتھ اُس کی مرضی سے تعلق قائم کیا تو یہ کوئی جرم ہی نہیں۔ یہی لوگ ایک سابق گورنر اور سیاستدان کے بارے میں یہ بات کر رہے ہیں، چیئرمین نیب کی وڈیو پر بھی ان کا مطالبہ رہا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جائے اور اگر یہ وڈیو درست ہے تو چیئرمین نیب کو فارغ کیا جانا چاہئے۔ گویا طرح طرح کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن جرم یا گناہ کرنے والے کو دیکھ کر ہر کوئی اپنی اپنی مرضی کی سزا یا رعایت تجویز کر دیتا ہے۔اسلام ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ کسی کے عیب کی ٹوہ میں مت رہو اور اگر کسی کے اس طرح کے عیب یا گناہ پر پردہ پڑا ہوا ہے تو اُس کی پردہ پوشی ہی کی جانی چاہئے۔ معروف صحافی نے لکھا کہ میری ایک بہت بڑے عالمِ دین سے بات ہوئی تو اُنہوں نے میرے سوال پر کہا کہ اگر کسی کے پاس اس طرح کی وڈیو آ جائے تو اُسے آگے پھیلانے کی بجائے متعلقہ شخص سے شیئر کرے اور اُسے ایسے گناہ سے بچنے اور توبہ کرنے کی ترغیب دے۔ اگر ایسی وڈیو میں شامل فرد کوئی سیاستدان ہے، کسی اہم عہدے پر فائز ہے یا کسی ادارے بشمول تعلیمی ادارے یا مدرسے سے منسلک ہے تو ایسے فرد کے سربراہ یا کسی بڑے افسر یا منتظم کے سامنے یہ معاملہ رکھیں تاکہ ایسے شخص کو اُس عہدے یا ذمہ داری سے فارغ کر دیا جائے۔

معروف صحافی اپنے کالم میں مزید لکھتے ہیں کہ اگر وڈیو وائرل ہو جائے جس طرح کے لاہور کے مدرسے کے ایک مفتی، چیئرمین نیب اور اب ن لیگ کے رہنما اور سابق گورنر سندھ زبیر عمر کی وڈیوز وائرل ہوئیں اور سب کو اس معاملہ کا علم ہو گیا تو ایسی صورت میں بھی اس وڈیو کو مزید پھیلانے کے گناہ سے تو بہرحال ہمیں بچنا

چاہئے لیکن ریاست اور حکومت کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ اس معاملہ پر قانونی کارروائی کرے کیوں کہ یہ گناہ یا جرم اس کے سامنے آ چکا۔ پہلے تو تحقیق کر لی جائے کہ وڈیو درست بھی ہے یا نہیں اور اگر درست ہو تو پھر قانون کے مطابق متعلقہ افراد کو پکڑا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ہم نے دیکھا کہ

لاہور کے مدرسے سے تعلق رکھنے والے فرد کو تو فوری گرفتار کیا گیا (جو ایک درست عمل تھا) لیکن چیئرمین نیب اور محمد زبیر عمر کے کیس میں ریاست اور حکومت خاموش ہیں۔ معروف صحافی نے لکھا کہ جب گناہ اور جرم سامنے آ ہی گیا تو حکومت کو ایکشن لینا چاہئے تھا اور اُس نے لاہور مدرسے کے کیس میں ایکشن لیا بھی

لیکن دوسرے دو کیسوں میں مبینہ گناہ اور جرم سامنے آ گئے ہیں اور ریاست، حکومت خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ چیئرمین نیب اور محمد زبیر کی وڈیوز اگر درست ہیں تو پھر چوں کہ معاملہ عام ہو چکا اس لئے اُن کے خلاف بھی وڈیو کے صحیح ثابت ہونے پر ایکشن ہونا چاہئے اور جو بھی قانون میں ایسے گناہ اور جرم کی سزا موجود ہے

وہ اُنہیں بھی ملنی چاہئے۔ اس معاملہ پر ن لیگ کی قیادت کو بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تحقیقات کرنی چاہئے اور اگر یہ وڈیو درست ہے تو زبیر کو پارٹی سے نکال دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ جہاں تک اس معاملہ کے تناظر میں مرد اور عورت کی مرضی پر گناہ کو اگر کوئی Justifyکرتا ہے تو پھر ایسا عمل مغربی معاشرہ

میں تو قابلِ قبول ہو سکتا ہے، ایک اسلامی معاشرہ میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے آخر میں لکھا کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کے لئے بھی ضروری ہے کہ اُن کا کردار بہترین ہو لیکن افسوس کہ ہمارے ایوانِ اقتدار، اسمبلیوں اور اعلیٰ عہدوں پر بیٹھنے والوں کے کردار کے معاملہ میں خرابی کو نظر انداز کیا جاتا ہے، جو بہت غلط بات ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…