اسلام آباد(آن لائن)موجودہ حکومت مالی نظم و ضبط اور کفایت شعاری کے ذریعے اخراجات میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے گذشتہ تین سالوں کے دوران اپنے اخراجات میں 26 فیصد کمی کر کہ دیگر سرکاری محکموں اور وزارتوں پر کفایت شعاری میں سبقت حاصل کر لی گئی ہے۔ یہ بات قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے اجلاس میں کی گئی
جس کا اجلاس پیر کے روز اسلام میں سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں منعقد ہوا میں نوٹ کی گئی۔ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کفایت شعاری کی ایک منفرد مثال قائم کی ہے جس کی مثال دوسرے حکومتی محکموں میں نہیں ملتی۔گزشتہ تین سالوں کے دوران قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نہ ہی کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی اور نہ ہی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ یا پارلیمنٹ میں لاجز قائم دفاتر کی تزئین و آرائش کی گئی۔ مزید بران ان تین سالوں کے دوران سیکرٹریٹ میں کوئی نئی اسامی تخلیق کی گئی اور بیرونی دوروں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی اس اعلیٰ قانون ساز ادارے کا سب سے کم بیرونی ممالک کے دورے کرنے والے سپیکر ہیں۔ فنانس کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے لیے مجموعی وفاقی بجٹ کا 0.001 فیصد مختص کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی 342 اراکین پر مشتمل ہے اور اس کی تین درجن سے زائد کمیٹیاں ہیں اور قومی اسمبلی کے عملے کی تعداد تقریبا 1200 افراد پر مشتمل ہے۔ اس بھاری بوجھ کے باوجود قومی اسمبلی نے کفایت شعاری مہم پر عمل کرتے ہوئے اپنے اخراجات میں کمی کی منفرد مثال قائم کی ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل اقدام سمجھا جاتا ہے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مالی سال 21-2020 کے دوران قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مختص بجٹ میں سے کمی کر کہ 1 ارب 57 کروڑ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اٹھائے جانے والے انتظامی اور مالی اصلاحات کی بدولت مالی انسانی وسائل میں بہتری آئی ہے اور عدالتوں میں سیکرٹریٹ ملازمین کی جانب دائر ہونے والے کیسسز کی تعداد صفر فیصد ہو گئی ہے۔