پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

غریبوں کے بچوں کو دھوکہ دے رہے ہیں، سب کالجز، یونیورسٹیز میں لکھ کر لگائیں، دو سالہ ڈگری کا کوئی فائدہ نہیں،عدالت کے ریمارکس

datetime 20  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے اصلاحاتی کمیٹی میں صرف تعلیمی شعبے میں ماہرین کو رکھنے، صوبے بھر کے 60 کالجز میں 4 سالہ گریجویشن پروگرام شروع کرنے، اگلے سال مزید 100 اور آئندہ 2 سال بعد 350 کالجز میں گریجویشن کا 4 سالہ پروگرام شروع کرنے کا حکم دیدیا۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل بینچ نے

صوبے میں تعلیمی اصلاحات سے متعلق سماعت دائردرخواست پرسماعت کی۔ سیکریٹری تعلیم عدالت میں پیش ہوئے۔ گریجویشن ڈگری 16 سال نہ کرنے پر عدالت سیکریٹری تعلیم پر سخت برہم ہوگئی۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے آپ لوگ بچوں سے فراڈ کر رہے ہیں۔ بچوں کو معلوم ہی نہیں،ان کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے۔ نجی یونیورسٹیز فاؤنڈیشن کورس کے نام پر فراڈ کر رہی ہیں۔ 14 سالہ ڈگری پر باہر ایڈمیشن ملتا ہے نہ ہی باہر نوکری۔ آخر گریجویشن ڈگری 16 سال کرنے میں قباحت کیا ہے۔ نجی یونیورسٹیز بند ہوتی ہیں تو ہونے دیں، بچوں سے تو فراڈ نہ کریں۔ آپ گریجویشن کا 2 سالہ پروگرام بند کریں۔ گریجویشن کے 4 سالہ پروگرام کو یقینی بنائیں۔ جو یونیورسٹی گریجویشن 4 سال نہیں کرتی، اس کیخلاف ایکشن لیں۔ عدالت نے سیکریٹری سے استفسار کیا کہ دیگر صوبوں نے 16سال کر دیا، آپ کب کریں گے۔ سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری نے بتایاکہ اپنی طرف سے کر چکے، کالجز کے کچھ ایشوز ہیں۔ عدالت نے سیکریٹری کالجز سے استفسار کیا صوبے میں کتنے کالجز ہیں۔ سیکریٹری کالجز نے بتایا کہ صوبے میں 350 کالجز ہیں، 340 فعال ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ کو معلوم ہے 40 سال سے بچوں سے فراڈ ہو رہا ہے۔ لاکھوں روپے خرچ کرکے باہر جانے والے بچے کو داخلہ نہیں ملتا۔ آپ کا کام ہے ہر کالج، یونیورسٹی کو صرف 4 سالہ پروگرام دیں۔

جو گریجویشن 2 سالہ پروگرام کرے، اسے تسلیم ہی نہ کریں۔ آپ نہیں سمجھتے سولہ سال ڈگری سے یونیورسٹی سے دبا ؤکم ہوگا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریماکس میں کہا کہ یہ 340 کالجز آپ کی یونیورسٹیز بن سکتی ہیں۔ غریبوں کے بچوں کو دھوکہ دے رہیے ہیں سب۔ کالجز، یونیورسٹیز میں لکھ کر لگائیں، دو سالہ ڈگری کا کوئی فائدہ

نہیں۔ بچوں کو بتائیں، یہ صرف ایک کاغذ ہے اور کچھ نہیں۔ اس طرح باہر ملک تو کیا پنجاب میں بھی آپ کے بچوں کو داخلہ نہیں ملے گا۔ آپ خود کہتے ہیں سرکاری نوکری بھی سولہ سالہ ڈگری پر دیں گے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس میں کہا کہ یہ تو بچوں سے ظلم ہے۔ انتظامی خرابیوں سے متعلق سیکریٹری تعلیم نے عدالت

میں اعتراف کیا۔ سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری نے بتایا کہ تسلیم کرتا ہوں صوبے میں تعلیم سے متعلق بہت افسوس ناک صورتحال ہے۔ ہمارے لیے کام نہ کرنے والے ٹیچرز کو نہ نکالنے کا بڑا مسئلہ ہے۔ اساتذہ کو بھی پتہ ہے، ہم نکال سکتے نہیں، اس لیے وہ کام نہیں کرتے۔ ہمارے پاس کام نہ کرنے والے اساتذہ کو نکالنے کا کوئی قانون

نہیں۔ ایڈمنسٹریشن کی صورتحال واقعی بہت خراب ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اس عدالت میں سیکرٹریز بھی ہیں، افسران اور عدالتی اسٹاف بھی۔ جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیئے بدقسمتی سے کسی کا بچہ سرکاری اسکول نہیں جاتا ہوگا۔ جب افسران کے بچے سرکاری اسکول جاتے ہی نہیں تو انہیں ان اسکولوں کی کیا پرواہ ہوگی۔ تنخواہیں ہیں، بڑی بڑی عمارتیں مگر سرکاری اسکولوں میں بچے نہیں۔ 4 ہزار روپے تنخواہ لینے والے نجی

اسکول کا ٹیچر خوشی سے پڑھا رہا ہے۔ ایک لاکھ روپے سرکاری تنخواہ لینے والا ٹیچر پڑھانے کو تیار نہیں۔ عدالت نے تعلیمی اصلاحات سے متعلق اعلی اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔ عدالت نے اصلاحاتی کمیٹی میں صرف تعلیمی شعبے کے ماہرین کو رکھنے اور صوبے بھر کے 60 کالجز میں چار سالہ پروگرام شروع کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے اس سال 60 اور اگلے سال مزید 100 کالجز میں اور 2 سال بعد تمام 350 کالجز میں گریجویشن کا 4 سالہ پروگرام شروع کرنے کا حکم دیدیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…