کابل(آن لائن ) افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے 40نکات پر مشتمل نیاآئینی ،اساسی و قانونی ڈھانچہ جاری کر دیا ہے۔ نیاآئینی ڈھانچے کے مطابق افغانستان میں سرکاری زبانیں پشتو اور دری ہوں گی، افغانستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے جبکہ دیگر مذاہب کے پیروکار
اسلامی شریعت کے احکامات کے تحت مذہبی عقائد سرانجام دینے میں آزاد ہیں، نیا آئینی ڈھانچے میں خارجہ پالیسی کا محور اسلامی شریعت پر ہو گا ، افغانستان کی عوام کو بنیادی انسانی حقوق، انصاف یکساں طور پر حاصل ہو گا ،تما م پڑوسیوں کے ساتھ حل طلب معاملات پر امن طریقے سے حل ہو ں گے ۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد کاروبارِ زندگی معمول کے مطابق چلنے لگا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جب طالبان حکومت میں آئے تو ایسا لگا کہ پارک بند ہو جائیں گے لیکن اب دیکھ رہے ہیں یہاں مردوں کے علاوہ خواتین اور بچے بڑی تعداد میں آ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یقیناً اس کی تعداد ماضی کے برعکس کم ہے لیکن آہستہ آہستہ چیزیں درست جانب جا رہی ہیں۔گذشتہ ہفتے لوگوں کا حوصلہ پست تھا لیکن اب دیکھنے میں آرہا ہے ان کے حوصلے بلند ہیں۔