جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ بیان کر دی

datetime 15  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل2021، زرعی کمر شل اور صنعتی مقاصد کے قرضہ جات کے حوالے سے ترمیمی بل 2021 اورمالیاتی اداروں کے (محفوظ لین دین) ترمیمی بل 2021کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے آڈٹ سے انکار کرنے والے تمام اداروں اور کمپنیوں کی

تفصیلات طلب کر لیں۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل2021، زرعی کمر شل اور صنعتی مقاصد کے قرضہ جات کے حوالے سے ترمیمی بل 2021، مالیاتی اداروں کے (محفوظ لین دین) ترمیمی بل 2021میں ترمیم کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل2021 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بیلنس آف پیمنٹ کے دباؤ اور افغانستان کی صورت حال کی وجہ سے ڈالرکی قیمت بڑھی اور طلب اور رسد کی وجہ سے بھی ڈالر کے ریٹ میں اضافہ ہوا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان نے قائمہ کمیٹی کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس قانون کو مزید مضبوط کرنے کیلئے ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے بل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ زرعی کمر شل اور صنعتی مقاصد کے قرضہ جات کے حوالے سے ترمیمی بل 2021 کا قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کوبتایا گیا کہ1973 کے قانون کو مزید سپورٹ کرنے کیلئے یہ ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔پہلے زمین کے مالکان کے پاس ایک پاس بک ہوتی تھی جسے بینک میں دکھا کرقرض لیتے تھے اب جدید ٹیکنالوجی آگئی ہے ای پاس بک جاری کی جا رہی ہیں۔لیگل کوور نہیں تھا اس لئے یہ ترامیم تجویز کی گئی ہیں تاکہ کسانوں کو مزید آسانی ہو۔قائمہ کمیٹی نے بل کو متفقہ طور پر پاس کر دیا۔ مالیاتی اداروں کے (محفوظ لین دین) ترمیمی بل 2021میں ترمیم کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا اس بل میں تین تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جن میں ایک طریقہ کار کے حوالے سے ہے۔دوسری مختلف چارجز میں تبدیلی بین الاقوامی پریکٹس کے مطابق تجویز کی گئی ہے اورتیسری تبدیلی یہ ہے کہ ذمہ داری پہلے حکومت کے پاس تھی اب ایس ای سی پی کے پاس ہوگی۔قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ آڈیٹر جنرل سے کچھ معلومات طلب کی گئی تھیں وہ فراہم کر دی گئی ہیں جس میں ان اداروں کی تفصیلات ہیں

جنہوں نے آڈٹ سے انکار کیا ہے رپورٹ کے مطابق ان میں وزارت خزانہ، وزارت مذہبی امور،لیبر ڈیپارٹمنٹ کے پی کے،وزارت دفاعی پیداوار(پی او ایف ویلفیئر ٹرسٹ فنڈ)،وزارت انرجی(پارکو،ماڑی گیس کمپنی، مول ٹل بلاک)، پی ٹی سی ایل، ٹیلی کام فاؤنڈیشن، پاک چائنہ انوسمنٹ کمپنی، پاک کویت انوسمنٹ کمپنی، پاک عمان انوسمنٹ کمپنی، سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگری کلچر کمپنی، واہ نوبل لمیٹڈ، پاک ایران انوسمنٹ کمپنی،پاک برونائی انوسمنٹ کمپنی، پاک لیبیہ ہولڈنگ کمپنی،پاک قطر انوسمنٹ کمپنی

، پاک بحرین انوسمنٹ کمپنی،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ایمپلائز ٹرسٹ،وزارت آبی وسائل، پاکستان ریلوے،پیپل پرائمری ہیلتھ انشیٹیو بلوچستان، کے پی او جی ڈی سی ایل، نیشنل بینک پاکستان، ڈی ایچ اے کراچی وغیرہ شامل ہیں کی مزید تفصیلات آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر کے دیکھی جائیں گی۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ان تمام کی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کی جائیں تا کہ تفصیلی جائزہ لیا جائے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ یہ ادارے مشاورت کر کے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کریں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہر بجٹ کے بعد وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک پاکستان اور ایف بی آر ایک رپورٹ فراہم کرتا ہے کہ سفارشات پر کتنا عمل کیا گیا ہے، کتنی شامل کی گئی اور کتنی مسترد کی گئی کی تفصیلات ہوتی ہیں ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں ایک رپورٹ دی گئی تھی اس پر اراکین کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا

اور جو بجٹ سفارشات مسترد کی گئی تھیں ان کی وجوہات بھی بتانی تھیں وہ رپورٹ فراہم کی جائے۔ایف آر کے سسٹم ہیک کیے جانے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایف بی آر کے آئی ٹی کے ہیڈ کو بلا کر بریفنگ حاصل کی جائے گی۔پولیٹکل ایکسپوز پرنسن کے حوالے سے بھی معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ

ایک عام آدمی کا بینک اکاؤنٹ ایک ہفتے میں کھل جاتا ہے مگر ہمارے لئے مسائل ہیں کیا ہمارے حقوق نہیں ہیں اس کا موثر حل نکالا جائے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں نے آج تک ایک پیناڈول کی گولی، ایک لیٹر پیٹرول اور تنخواہ تک حکومت سے نہیں لی پھر بھی ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے۔ وزارت قانون اس حوالے سے بہتری کیلئے تجاویز بنا کر کمیٹی میں پیش کرے۔قائمہ کمیٹی کے

اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے لوگوں کو جاری ہونے والے نوٹسز پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 30 جون کو بھی ادارہ لوگوں کو نوٹسز جاری کرتا ہے۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ جاری کیے گئے نوٹسز واپس لیے جائیں گے اور لوگوں کو تنگ نہیں کیا جائے گا مگر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ایف بی آر حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نوٹسز ٹائم بار والے جاری کیے جاتے ہیں اور جو نوٹس جاری کیا جاتا ہے 120 دن کے اندر اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

جس پر چیئر مین کمیٹی نے میرٹ پر نوٹسز جاری کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ بلا ضرورت لوگوں کو تنگ نہ کیا جائے اور گزشتہ دوسال کی ماہموار تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آزاد کشمیر سے جو اشیا آتی ہیں وہاں ٹیکس صفر ہے اور یہاں پر ٹیکس ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے ساتھ ذیادتی ہو رہی ہے۔ قائمہ کمیٹی ایجنڈے میں شامل کر کے معاملے کا جائزہ لے۔ سینیٹر عبدالقادر نے ٹھیکدراوں سے ساڑھے سات فیصد وصول کیے جانے والے ٹیکس کا معاملہ اٹھایا۔

جس پرچیئرمین کمیٹی نے ایف بی آر سے تمام اراکین کمیٹی کے سوالات کے تحریری جوابات طلب کر لئے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے ڈالر کی روز بروز بڑھتی ہوئی قدر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کریں کہ پاکستانی کرنسی میں آئے روز تنزلی کیوں ہو رہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ

جب وزیر خزانہ شوکت ترین نے چارج سنبھالا تھاتو خیال تھا کہ روپے کی قدر میں اضافہ اور ڈالر کی قدر میں کمی ہو گی مگر اب حالات اس کے الٹ جا رہے ہیں کیا اس کے اثرات افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ ہیں یاکوئی اوروجہ ہے تفصیلی آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بہت حساس معاملہ ہے بہتر یہی ہے کہ قائمہ کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس میں اس کاجائزہ لیا جائے۔

قائمہ کمیٹی نے اجلاس کی کارروائی ان کیمرہ کرتے ہوئے تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سلیم مانڈوی والا، شیریں رحمن، محسن عزیز، کامل علی آغا، سعدیہ عباسی، فیصل سلیم رحمن اور عبدالقادر کے علاوہ اے ایف ایس وزارت خزانہ، چیئرمین ایس ای سی پی،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک،چیف آئی ٹی پی ایف بی آر، ایڈیشنل ڈارفٹ مین وزارت خزانہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…