راولپنڈی(این این آئی)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے چھ ڈرون سے ننکانہ صاحب میں سکھوں کی عبادت گاہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے ناکام بنایا گیا،بھارتی حملوں میں 2 سال کی بچی نشانہ بنی اور بھارتی میڈیا اس پر جشن منارہا ہے،بھارت کے پاکستان پر حملے کے وقت 57 مسافر طیارے فضا میں تھے، بھارت نے ائیرلائنز کے مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، ہم جوابی کارروائی میں صرف بھارتی فوج کی پوسٹوں کو نشانہ بنارہے ہیں، ہم بھارتی فوج کے ان پوسٹوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں سے پاکستان پر فائرنگ ہو،بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، بھارت میں کھلے عام مسلمانوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں،بھارت ،امریکا ،کینیڈا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کا اسپانسر ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔
وہ جمعہ کو انٹرنیشنل میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ، اس موقع پر پاکستان ایئر فورس اور پاکستان نیوی کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے پہلگام واقعے کے حوالے سے بتاؤں گا، اگر پہلگام کی لوکیشن کو دیکھیں، اس کا زمینی فاصلہ 230 کلومیٹر ہے، یہ اس تناظر میں ہے کہ بھارت کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا ہے کہ دہشتگرد سرحد پار سے آئے تھے۔انہوںنے کہاکہ یہ پہاڑی علاقہ ہے، پہلگام میں جہاں یہ واقعہ ہوا، وہ جگہ سٹرک سے تقریباً 5.3 کلومیٹر دور ہے اور اس کا پولیس اسٹیشن سے فاصلہ 1.2 کلومیٹر ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واقعے کی ایف آئی آر سلائیڈ پر دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20 منٹ پر ہوا جبکہ 2 بج کر 30 منٹ یعنی صرف 10 منٹ بعد پولیس جائے وقوع پر جاتی ہے، تفتیش کرکے واپس جاتی ہے اور مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے جبکہ ایک طرف کا راستہ 30 منٹ کا ہے، تو ایسا کرنا انسانی طور پر ممکن ہی نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ایف آئی آر کا متن میں کہا گیا ہے کہ لوگ سرحد پار سے آئے تھے، تو 10 منٹ میں انہوں نے نتیجہ اخذ کر لیا، جبکہ کہا گیا کہ اندھادھند فائرنگ کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس حوالے سے سنجیدہ سوالات جنم لیتے ہیں، اس کے بعد تقریباً 3 بجے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا ہینڈلز نے کہنا شروع کیا کہ پاکستان نے پہلگام پر حملہ کیا، مطلب انہیں پتا تھا کہ کیا ہوا، لیکن اس کا ثبوت کہاں ہے؟۔
انہوںنے کہاکہ بھارتی ٹی وی چینلز نے بھی یہی کہنا شروع کر دیا، اس حملے میں پاکستانی دہشتگرد ملوث ہیں، یہ باتیں بار بار بتانا اس لیے ضروری ہے کہ یہ بنیاد ہے، جس کی وجہ سے آج ہم فوجی صورتحال دیکھ رہے ہیں، اسی کی وجہ سے بے گناہ بچوں اور خواتین کو شہید کیا جارہا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس واقعے کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی گفتگو چلائی جس میں وہ واقعے پر سوالات اٹھا رہے ہیں کہ یہاں پر سب سے زیادہ (بھارتی) فوج ہے، اگر کوئی پوسٹ شیئر کرے گا تو اس کو رات میں ہی اٹھالیں گے، اتنا بھارتی فوج ہے تو وہ کیا کر رہی ہے؟ ایک اور شہری نے کہا کہ منصوبہ بنا کر ایسا نہ کرو، کیا یہ سیکیورٹی کی ناکامی نہیں ہے؟۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حکومت کے پاس شہریوں کے سوالات کے کوئی جوابات نہیں تھے، اس لیے انہوں نے توجہ ہٹانے کے لیے ایسا کیا، اور انہوں نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہزاروں ٹوئٹرز ہینڈلز اور سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی لگادی، انہوں نے پاکستان کے تمام تر ڈیجیٹل میڈیا پر بھارت میں پابندی لگادی تاکہ ان کے عوام صرف وہی سنیں، جو وہ بتانا چاہتے ہیں، بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پہلگام واقعے میں کون ملوث ہے، یہ آپ نہیں جانتے تو آپ نے فوجی محاذ کھول لیا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ پہلی بار ہے کہ بھارت نے ایسا کیا ہے کہ دہشتگردی کے واقعے کے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا؟ نہیں اس کی ایک تاریخ ہے۔انہوں نے سال 2000 میں چتی سنگ پورا واقعے کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) کے ایس گل کا بیان سنوایاجس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے پورا منصوبہ بنایا، تمام متعلقہ معلومات جمع کی، ان کی روٹین کیا ہے، کتنے مرد اور خواتین ہیں، ہتھیار کتنے ہیں، اور اچانک ایک رات کہا کہ سارے باہر چیکنگ کیلئے آؤ، ہم نے کہا تھا اس میں بھارتی فوج ملوث تھی جبکہ بی جے پی کی حکومت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا چاہتی تھی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا ویڈیو بیان سنوانے کے بعد کہنا تھا کہ بھارت کی معصوم لوگوں کو مارنے کی تاریخ رہی ہے تاکہ سیاسی مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔انہوں 2019 میں پلوامہ واقعے پر اْس وقت کے گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کا بیان سنوایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اس واقعے کو انتخابات کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے کہ یہ پاکستان نے کیا اور ہمارے جوان مارے گئے اور اب انہیں ہرائیں گے اور یہ حکومت کی چالو پالیسی تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ ڈراما اور پاکستان سے سرحد پار دہشت گردی اور جہادی تنظیموں کی حمایت کے من گھڑت الزامات کی بنیاد پر فوجی کارروائی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ ایک آزاد اور غیرجانبدار کمیشن میں پیش کریں، اور پھر اسے ان شواہد کا جائزہ لینے دیں، آپ کو جج، جیوری اور سزا دینے کا اختیار کس نے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اب کشمیر کے لوگوں اور مسلمانوں اور اقلیتوں پر ظلم کررہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج غلطی سے سرحد پار کرجانیو الے پاکستانیوں اور کشمیریوں کو پکڑ کر قید کرلیتے ہیں، پھر ان پر تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے اور انہیں درانداز اور دہشت گرد قرار دے دیا جاتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں کو ایک بچے اور اس کے اہل خانہ کی فوٹیج دکھا کر کہا کہ ضیا مصطفی کو اکتوبر 2013 میں حراست میں لیا گیا تھا، پھر اسے اکتوبر 2021 میں دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح پہلگام واقعے کے دو دن کے بعد شہریوں کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کردیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان افراد کے اہل خانہ کی گفتگو بھی حاضرین کو سنوائی جو کہہ رہے ہیں کہ دونوں بھائی مویشی ڈھونڈنے کے لیے ایل او سی کے قریب گئے تھے جنہیں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ جائیں اور ان حقائق کی تصدیق کریں، انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر معصوم شہریوں کو قتل کرکے انہیں دہشت گرد قرار دے دیتی ہے، پھر من گھڑت اور بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرکے اس کا پرچار عالمی میڈیا پر کیا جاتا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم حملہ کردیں گے، بھارت نے یہی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی تو پاکستان میں ہورہی ہے اور روزانہ ہورہی ہے، اور بھارت دہشت گردی کو اسپانسر کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی وزیراعظم سمیت کئی بھارتی عہدیداروں کے کلپس دکھائے جو پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے تھے، اس کے بعد بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کا کلپ دکھایا گیا جس میں وہ پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کررہا ہے۔اس موقع پر ہتھیار ڈال دینے والے دہشت گردوں کے سرغنہ کی گفتگو دکھائی گئی جو کہہ رہا ہے کہ بلوچوں کی ہلاکتوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے پس پردہ بھارت کا ہاتھ ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا نیٹ ورک موجود ہے وہ دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں ہتھیار فراہم کرتا ہے اور دہشت گردی کے کیمپ درحقیقت بھارتی سر زمین پر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی فوٹیج دکھاتے ہوئے کہا کہ بلوچ دہشت گردوں نے ویڈیو بنانے کے فوراً بعد بھارت بھیجی اور وہاں کے الیکٹرانک میڈیا پر سب سے پہلے چلائی گئی۔اس موقع پر بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کی فوٹیج بھی دکھائی گئی جو بھارتی میڈیا پر اس واقعے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اس کی تفصیلات بیان کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کینیڈا اور دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے اور قتل کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعے کا ایک مقصد پاکستان کے مغربی حصے میں سرگرم دہشت گردوں، فتنہ الخوارج کو اسپیس فراہم کرنا تھا جنہیں وہ خود کو اسپانسر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور سیکیورٹی ایجنسیاں ان دہشت گردوں کے گرد روز بہ روز گھیرا تنگ کررہی ہیں، اور اس ( پہلگام واقعے ) کا مقصد انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے سیکیورٹی ایجنسیوں کی توجہ ہٹانا بھی تھا، اور ہم یہ جانتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اس کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، کیونکہ پہلگام حملے کے بعد 100 سے زیادہ دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوئے تھے جنہیں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے دہشت گردی کرنے کے لیے بھیجا تھا، ان میں سے 71 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیرملکی صحافیوں کو ایک دہشت گرد اور بھارتی فوج کے میجر سندیپ کے درمیان پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائی کے لیے ہونے والی گفتگو سنوا کر کہا آپ نے سن لیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کون کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے کہتے ہیں کہ پہلگام کے واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا معمولی سا بھی ثبوت ہے تو سامنے لائے، مگر اس کے بات کوئی ثبوت نہیں ہے، اسی طرح بھارت کے پاس اس دعوے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاکستان پچھلے 48 گھنٹے سے بھارتی سرزمین پر حملے کررہا ہے، یہ سب من گھڑت الزامات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارتی حکومت سنیما اور ڈراموں کی دنیا سے باہر آئے، ڈرامے کرنے بند کرے اور حقیقت کا سامنا کرے۔انہوںنے کہاکہ پہلگام واقعہ ہوتا ہے اور آپ (بھارت) کوئی ثبوت فراہم نہیں کرتے، آپ من گھڑت اور جھوٹا بیانیہ بنانا شروع کرتے ہیں، اور اس کی بنیاد پر حملہ کرتے ہیں، انہوں نے 6 اور 7 مئی کی رات پاکستان کے متعدد مقامات پر حملے کیے، جس میں 33 افراد شہید ہوئے، جس میں 7 سویلین، 7 خواتین اور 5 بچے شامل تھے جبکہ 62 سویلین زخمی جبکہ 14 فوجی جوان زخمی ہوئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے، بھارتی میڈیا کو دیکھیں کہ وہ حملوں پر اس طرح جشن منا رہے ہیں، آپ 2 سال کے بچوں کو مار کر اسے قومی فتح قرار دے رہے ہیں؟انہوں نے شہید بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ انہیں یاد رکھیں، بھارت نے معصوم بے گناہ بچوں کو شہید کیا ہے، انہوں نے مریدکے میں شہید مسجد اور قرآن کے نسخے دکھاتے ہوئے کہا کہ کونسا مذہب اس کی اجازت دیتا ہے؟ کونسا جنیوا کنونشن اور یو این کنونشن اس کی اجازت دیتا ہے؟ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی جنگی جہاز بڑی تعداد میں آئے، ہم نے 3 رافیل، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو 30 کو مار گرایا، اسی طرح بھارت نے لائن آف کنٹرول بھارت نے بلااشتعال فائرنگ کی، جس میں خصوصی طور پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان کی سائیڈ پر کشمیر میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس جارحیت کا مسلسل جواب دے رہے ہیں اور ہم صرف بھارتی فوج پوسٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہم بہت محتاط ہیں، کیونکہ ہم بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے نشانہ بنائی جانے والی بھارتی سائٹس کی سلائیڈز دکھائیں۔انہوںنے کہاکہ بھارتی حملوں کا ایک مقصد پاکستان میں جاری انسدادِ دہشتگردی آپریشن سے توجہ ہٹانا تھا، تاکہ پاکستان میں دہشتگرد اپنی کارروائیاں بڑھا سکیں، ابھی پیغام موصول ہوا ہے کہ بھارتی اسپانسر دہشتگرد فتنہ خوارج نے جنوبی وزیرستان میں فوجی جوانوں پر حملہ کیا، جس میں 9 شہادتیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم حملہ کریں گے، تو ہمیں بھارتی ٹی وی چینلز کی ضرورت نہیں کہ وہ اسے رپورٹ کریں، اس کی آوازیں ہر جگہ سنائی دیں گی۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ بھارت نے آج بھی اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرون بھیجے، ہم نے اب تک 77 ڈرون مار گرائے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک بھی ڈرون واپس بھارت نے جا سکے گا، ہم سب کو تباہ کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری کا ہر صورت میں دفاع کریں گے، اور ہم ایسا کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے کہ 7 اور 8 مئی کی رات میں کی گئی، 4 پروجیکٹائل فائر کیے گئے، جو لانگ رینج میزائل تھے، جن میں سے 3 نے بھارتیوں کی جانب سے بھارت کے اندر امرتسر کو نشانہ بنایا، جبکہ ایک نے سرحد پار کرکے پاکستانی فضائی حدود میں آیا، جسے مار گرایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت مسلسل یہ پروپیگنڈا کررہا ہے کہ پاکستان نے مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں اور کررہا ہے، یہ سب من گھڑت باتیں ہیں، اگر بھارت نے پاکستانی طیارے اور ڈرون گرائے ہیں تو کم از کم ان کا ملبہ ہی دکھادیں۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر بھارت کو اتنی ہی خواہش ہے کہ پاکستان اس پر حملہ کرے تو بے فکر ہیں ہم اس کی یہ خواہش ضرور پوری کریں گے، اور اپنے وقت اور اپنی مرضی کے مطابق جواب دیں گے۔