ہفتہ‬‮ ، 18 اکتوبر‬‮ 2025 

افغان صدارتی محل پر طالبان پرچم لہرادیاگیا ، نئی حکومت کے کام کا آغاز

datetime 12  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل،واشنگٹن (این این آئی )افغانستان پر اپنے اقتدار کی علامت کے طور پر طالبان نے امریکا پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کی بیسیویں برسی کے موقع پر کابل میں واقع افغان صدارتی محل پر اپنا پرچم لہرا دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ پرچم کشائی طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے ایک سادہ تقریب میں کی۔ طالبان کے

ثقافتی کمیشن کے سربراہ احمداللہ متقی نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پرچم کشائی کی اس تقریب کے ساتھ ہی نئی حکومت کے کام کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ۔دوسری جانب امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکہ 20 برس قبل کی نسبت اب زیادہ محفوظ ہے اور اس کی دفاعی اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق خصوصی انٹرویو میں آسٹن نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں بڑھتے ہوئے خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ چین کی وجہ سے درپیش خطرات سے بھی توجہ نہیں ہٹائے گا۔کارلا باب کے سوال پر کہ امریکہ نائن الیون کے ہول ناک حملوں کے 20 برس بعد کس حد تک اب محفوظ ہے؟ لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو 20 برس کے دوران امریکہ کی کسی بھی ممکنہ خطرے کو بھانپنے، تجزیہ کرنے اور کھوج لگانے کی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ ہوا اور سب

سے بڑھ کر یہ کہ بطور حکومت معلومات کے تبادلے، بہتر کوآرڈنیشن کے باعث کسی بھی تصادم سے بچنے کی اہلیت بھی بڑھ گئی ہے۔ لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں۔البتہ لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں حکومتوں کی عمل داری کمزور ہے وہاں دہشت گرد عارضی طور پر اپنا ٹھکانہ بنا کر کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی

کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ادراک ہے کہ دہشت گرد ایسے ممالک میں اپنی جڑیں مضبوط کر سکتے ہیں جہاں حکومتوں کی رٹ کمزور ہے۔امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں افریقہ بالخصوص صومالیہ میں دیکھا گیا ہے کہ وہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنائے ہیں۔اس سوال کے جواب میں کیا اب امریکہ صومالیہ میں فوج بھیجے گا؟

آسٹن نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے یہ مناسب فورم نہیں ہے۔امریکی فوج کے انخلا اور انٹیلی جنس اندازوں کے برعکس طالبان کے کابل پر جلد قبضے کے سوال پر امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس معلومات میں کئی امکانات ظاہر کیے گئے تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوئے۔ البتہ ہم اس کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ مستقبل میں

ہم کس طرح اس ضمن میں بہتری لا سکتے ہیں۔امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی شہریوں اور امریکہ کے لیے کام کرنے والوں کے انخلا کے لیے نوجوان امریکی فوجیوں نے زبردست کام کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان نوجوان فوجیوں نے ایئرپورٹ کے دفاع کے ساتھ ساتھ چھ ہزار امریکی شہریوں سمیت ایک لاکھ 24 ہزار افراد کا محفوظ انخلا کیا۔

آسٹن کا کہنا تھا کہ ہوائی جہازوں کی گنجائش اور زمینی حالات کے تناظر میں ان نوجوان امریکی مرد و خواتین فوجیوں نے شان دار کارکردگی دکھائی۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا امریکہ کو امریکی باشندوں اور امریکہ کے لیے کام کرنے والوں کے انخلا کا عمل جلد شروع کرنا چاہیے تھا؟ آسٹن کا کہنا تھا کہ انخلا کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ اس وقت کے انٹیلی جنس تخمینوں اور حالات کے تناظر میں کیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…