ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

امریکہ نے افغانستان سے انخلاء سے قبل آخری ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 بے گناہ افغان شہریوں کی جان لے لی

datetime 11  ستمبر‬‮  2021 |

کابل(این این آئی )امریکا نے افغانستان میں انخلا سے قبل اپنے آخری ڈرون حملے میں بھی بے گناہ شہریوں کی جان لے لی۔امریکی اخبارنے افغان دارالحکومت کابل میں امریکی ڈرون حملے میں داعش کے دہشت گرد کی ہلاکت کے دعوے کو پنٹاگون اور سی آئی اے کا سفید جھوٹا قرار دے دیا۔26 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے

بعد 28 اگست کو امریکا نے کابل کے گنجان آبادی والے محلے میں ایک گھر کے باہر کھڑی گاڑی پر ڈرون حملہ کرکے داعش کے دہشت گرد کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔اس ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 افراد شہید ہوئے تھے۔ شہید بچوں میں 7 سالہ فرزاد، 3 سالہ ملیکہ، 10 سالہ فیصل، 2 سالہ آیت، 3 سالہ بن یامین، 4 سالہ ارمین اور 2 سالہ سمیہ شامل ہیں۔امریکی حکام نے دعوی کیا تھا اس گاڑی میں بارود سے بھرے کین موجود تھے اور جاں بحق شخص امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے والا تھا۔ امریکی فوج نے اس گاڑی کو فوری خطرہ قرار دے کر اس پر ڈرون حملہ کردیا۔تاہم امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈرون کا نشانہ بننے والی گاڑی افغان الیکٹریکل انجینئر زیماری احمدی کی تھی جو کام سے گھر لوٹا تھا اور امریکی این جی او نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کا ملازم تھا۔ زیماری نے امریکا میں پناہ گزین بننے کیلیے درخواست بھی دی تھی۔ زیماری احمدی کیلیفورنیا کی امدادی تنظیم کے لیے کام کرتا تھا اور فلاحی کاموں کے باعث اہل علاقہ میں بہت مقبول تھا۔وہ اپنے تین بھائیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ رہتا تھا اور اپنی موت سے قبل اس نے ایک علاقے میں جاکر بچوں میں خوراک بھی تقسیم کی تھی۔ جوں ہی وہ پانی لے کر اپنے گھر کے احاطے میں داخل ہوا تو اس کے بچے، بھتیجے بھتیجیاں اس سے ملنے اس کی طرف لپکے ہی تھے کہ ان پر قیامت ٹوٹ پڑی اور فضا خون آلود ہوگئی۔

ڈرون حملے کے بعد ہر طرف قیامت کا منظر تھا اور بچوں کے کٹے پھٹے اعضا بکھرے پڑے تھے۔ ایک گھر کے 10 جنازے ایک ساتھ اٹھنے پر ہر آنکھ اشک بار ہوگئی اور پرسوز مناظر دیکھے گئے۔امریکی فوج نے کہا کہ زیماری احمدی سفید کار میں سوار تھا جسے 8 گھنٹے تک ڈرون کے ذریعے ٹریک کیا گیا تھا۔ وہ کار دھماکہ خیز

مواد سے بھری ہوئی تھی۔ لیکن امریکی اخبار نے سیکورٹی کیمرے کی ویڈیوز جاری کیں جس میں پتہ چلا کہ اس کار میں بارود نہیں بلکہ پانی کے کین رکھے تھے جو زیماری اپنے گھر کے لیے لایا تھا۔اپنے اس گھنائونے اور دہشت گردی پر مبنی حملے کے بعد امریکی فوج کے چیرمین جوانٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک اے ملی نے وضاحتیں پیش کیں کہ ڈرون حملے کے بعد ایک اور دھماکا ہوا تھا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کار میں بارود تھا،

لیکن اخبار نے حملے کے فورا بعد جائے وقوعہ کے معائنے اور جائزے میں بتایا کہ کوئی دوسرا دھماکا نہیں ہوا تھا۔ ماہرین نے بھی واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد اخبارکو بتایا کہ ڈرون حملے کے بعد کوئی دوسرا دھماکہ نہیں ہوا تھا۔برطانوی سابق فوجی اور سیکیورٹی مشیر کرس کوب اسمتھ نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے سے ہدف کو پہچاننے کی امریکی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…