اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان کے سخت الزامات کے بعد الیکشن کمیشن حکام نے احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور سینیٹ انتخابات کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے بارے ترمیمی بلز کوکثرت رائے سے مسترد کردیا،بلز پر ووٹنگ میں حکومتی رکن کمیٹی کو
آن لائن شرکت کی اجازت نہ ملنے پر حکومتی اراکین بھی واک آؤٹ کرگئے، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اوروزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ کی رازداری نہ ہونے کا دعویٰ ہی بے بنیاد ہے،مشین کے ذریعے ووٹنگ سے بیلیٹ پیپرز کے مشکلات ختم ہونگی اور شفافیت زیادہ ہوگی،ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرتا رہا ہے، ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا باعث ہے، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں، الیکشن کمیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہا،اسی وجہ سے الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کرتے ہیں،الیکشن کمیشن نے دھاندلی زدہ الیکشن کرانے کیلئے پیسے لئے ہوئے ہیں۔ جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر شبلی فراز وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان،مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سمیت وزارت کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے تابع ادارہ ہے جس کا کام آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانا ہے ایسے ادارے کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرنا درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے وہ ادارے کی اپنی کمزوریوں کا اظہار کرتی ہے جو درست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ کی رازداری نہ ہونے کا دعویٰ ہی بے بنیاد ہے،مشین کے ذریعے ووٹنگ سے بیلیٹ پیپرز کے مشکلات ختم ہونگی اور شفافیت زیادہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تجرباتی بنیادوں پر آزمائش بھی الیکشن کمیشن کی زمہ داری تھی۔مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی خریداری سمیت سٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے خط لکھا مگر الیکشن کمیشن نے کوئی جواب نہیں اسی طرح مشینوں کی خریداری پر 150ارب روپے
کے اخراجات بھی مفروضہ ہے۔اس موقع پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے اور اسی وجہ سے الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کرتے ہیں،الیکشن کمیشن نے دھاندلی زدہ الیکشن کرانے کیلئے پیسے لئے ہوئے ہیں اس موقع پر الیکشن کمیشن کے
حکام احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرگ ئے۔اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بارے میں حکومت کے ریمارکس توہین آمیز ہیں خکمیٹی کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کی کارکردگی درست نہیں ہے تو ان کی آئینی حیثیت کو ختم کیا جائے جس پر وفاقی وزیر اعظم
سواتی نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو صحیح معنوں میں آزادانہ اور خودمختار بنائیں گے،کمیٹی کی رکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اجلاس کے دوران سینیٹر مصطفی نواز کھوکر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے بارے میں
ریمارکس پر افسوس اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک آئینی ادارے کے بارے میں ایک ریمارکس درست نہیں ہیں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر راج حیدر نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اس مسلئے کو حل کریں۔کمیٹی کے رکن اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات ملے ہیں جس کا جواب دینا ضروری ہے انہوں نے
کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ایوان صدر میں الیکشن کمیشن کے ساتھ انٹرنیٹ ووٹنگ پر مشاورت کررہے ہیں اور اب جو اعتراضات اب اٹھائے گئے ہیں یہ پہلے نہیں اٹھائے ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے والے بل پر بات کرتے ہیں کیونکہ اس وقت الیکشن کمیشن موجود نہیں ہے،الیکشن کمیشن کے
اعتراضات کے بارے میں تحریری جوابات ہیش کریں تاہم مشیر پارلیمانی امور نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور اسے آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دیاجس پر چیئرمین کمیٹی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں پہلے بل پر بحث کی جائے اجلاس کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم
پارلیمنٹ جبکہ قوانین بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس موقع پر کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے حوالے سے ترمیمی بلز پر بحث اور ووٹنگ کی رولنگ دی جس پر وفاقی وزیر اور کمیٹی کے رکن اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری ایک رکن بیماری کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکی ہے اور وہ پارلیمنٹ لاجز میں موجود ہے اس
کو آپنا نکتہ نظر آن لائن پیش کرنے کا موقع دیا جائے تاہم چیئرمین کمیٹی نے آن لائن شرکت اور ووٹنگ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر حکومتی اراکین احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے بعد ازاں کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل 2021 کو مسترد کردیا ہے جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 دوسرے ترمیمی بل 2021 میں بعض ترامیم کو منظور جبکہ بعض کو مسترد کردیا ہے۔