اسلام آباد(آن لائن)سینٹ کی کمیٹی برائے داخلہ میں انکشاف ہواہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پورے اسلام آباد کی زمینوں کا سروے آف پاکستان سے سروے مکمل کروا لیا گیا ہے،اب پلاٹ، گھر، دوکان نقشہ پر ملیں گی،وفاقی دارلحکومت میں ایک ہزار ایکٹر پر مافیا کا قبضہ ہے،گرین بلیٹ پر قبضے ایک ماہ میں واہگذار کروا لیے جائیں گے،پوش سیکٹرز میں گرین بلیٹ پر قبضے ناقابل برداشت قرار دیدیئے گے،
کمیٹی نے اٹامک انرجی ہاؤسنگ سوسائٹی کا لے آؤٹ پلان بھی مانگ لیا،ڈی سی اسلام آباد کا شہری خاتون سے ناروا رویہ پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی،غوری ٹاؤن میں مافیاز کی جانب سے ایک ایک پلاٹ کو کئی بارفروخت کرنے سمیت دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق بھی رپورٹ طلب،جڑواں شہروں میں سڑکوں پر گاڑیوں کو دھونے اور پانی کے ضیاع پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سملی،راول اور خانپورڈیم کی پانی کی آمد و کھپت سے متعلق بھی سی ڈی اے سے رپورٹ ایک ماہ کے اندر طلب کی ہے،سینٹر سیف الرحمن ابڑو سے لاڑکانہ پولیس کی بدتمیزی پر سیکرٹری داخلہ کوفوری انکوائری کرانے کی بھی ہدایت کر دی گئی،کمیٹی میں دوبلز پر بحث ہوئی،ایک ڈیفر جبکہ دوسرے ریپ بل میں پی پی سی ترمیم کے لیے تین رکنی سب کمیٹی بنا دی گئی،گزشتہ روز سنیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سینٹرز فدامحمد،سیف اللہ ابڑو،سعدیہ عباسی،طلحہ محمود،فیصل سبزواری،فیصل سلیم،ثمینہ ممتاز،مولا بخش چانڈیو کے علاوہ سیکرٹری داخلہ،چیئرمین سی ڈی اے،ایف آئی اے حکام،وزارت قانون کے افسران نے شرکت کی،اس موقع پرسینٹ میں سینٹر فدا محمد خان کے ترمیمی بل کو ڈیفر کر دیا گیا، جبکہ ریپ کیس و پولیس تشدد جیسے واقعات پر قتل و اقدام قتل بل سینیٹر سعدیہ عباسی نے پیش کیا
جس پر اجلاس میں بحث کی گئی،چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ یہی بل شیریں رحمان نے سینٹ میں پیش کیا تھا،سینیٹر نذیر تارڑ نے کہا اس بل کے اندر ترمیم کر کے پیش کیا گیا تھا،ریپ میں سزائیں تجویز کی گئی ہیں،سعدیہ عباسی نے موقف اپنایا کہ سپیشل قانون کسی بھی وقت ختم کیا جا سکتا ہے لیکن اگر اس کو پی پی سی
میں ڈال دیا جائے تو یہ ختم نہیں کیا جا سکے گا،لا آفیسر نے کہا کہ اس قسم کے قانون میں ابہام ہو گا،کہ اس حالت میں قتل کی ہی دفعات فعال ہونگی،پی پی سی کے 511سیکشن ہیں اگر اس میں فرق ہے تو پھر ترمیم لائی جا سکتی ہے،تشدد اور زیر حراست کی سزا ڈیفائن ہوں،سعدیہ عباسی نے کہا ایک دن میں تین افراد پولیس تشدد سے قتل ہوئے
ان پر سزا کا علحیدہ سیکشن ہونا چاہیے،پولیس نے ظلم کی انتہا کی ہوئی ہے اس پر ہم آواز نہیں اٹھائیں گے،سینٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ ایسی مثالوں سے ملک بھرا پڑا ہے،سینیٹر فیصل سلیم نے سب کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا،سینیٹر فدا محمد نے کہا سینیٹر آبڑو کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے،چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس پر ہم
رپورٹ بھی لیں گے اور ایکشن بھی،سینیٹر سیف اللہ آبڑو نے کہا پانچ ستمبر کو واقعہ ہوا گڑھی خدابخش میں ایک جلسہ تھا،وہاں انکی کرسیاں اعجاز لغاری نے اٹھانا شروع کر دیں اور حملہ بھی کیا،پھر میں نے ڈی پی او سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہاں آپ کو جلسہ نہیں کرنے دیں گے،پھر ڈئی آئی جی نے بھی ایکشن کا کہا لیکن نہیں
لیا،پھر ہم جب گڑھی خدا بخش پہنچے تو ہم پر حملہ کر دیا گیا،گاڑیاں توڑ دی گئیں،اور اس سارے واقعہ پر ڈی پی او ملوث تھا،نوڈیرو میں رات بارہ بجے تک بیٹھا رہا تو ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی،اور سندھ حکومت کے ٹارگٹ پر ہوں،میرے بھائی پر جھوٹا مقدمہ بھی دیا،کمیٹی سے گزارش ہے کہ سندھ آئی جی سے پوچھا جائے کہ اگر ایک
پارلیمنٹیرینز کو کیوں حراساں کیا جاتا ہے،تو عام آدمی کا کیا ہو گا،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ سیریس ایشو ہے اس پر تجویز ہوگی،کہ تحریر دیدیں تاکہ قانونی طور پر جواب طلب کر سکیں،حلیم عادل شیخ پر جے آئی ٹی بن چکی ہے،سینیٹر سیف اللہ نے کہا کہ میں واحد پی ٹی آئی کا سینیٹر ہوں اور ڈی پی او واشگاف کہتا ہے کہ قتل و
غارت کروانی ہے،سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میں ایسی حرکات کا حامی نہیں،کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں،دیگر حلیم عادل شیخ اور ارباب رحیم ناقابل قبول ہیں انکے رویے اچھے نہیں گالی کبھی برداشت نہیں کریں گے،سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ پولیس آفیسر کو کس نے حق دیا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کی زبان بول رہے
ہیں،سینٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ ان افسران سے پوچھ گچھ بھی کرنا ہوگی،کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے وہ انکوائری کروا کر رپورٹ پیش کریں، اسلام آبادمیں ایک واقعہ رونما ہوا جس پر مقدمہ تو درج کرنا تو درکنار وہاں کا ایس ایچ او کا رویہ اچھا نہیں تھا،ایاز کے گھر چوری ہوئی اور پولیس نے الٹا ان کو دبانا شروع کر
دیا،سینیٹر فیصل سلیم نے کہا ایس ایچ او اتنا شتر بے مہار ہے کہ کوئی اسے پوچھنے والا نہیں،ڈئی آئی جی افضال کوثر نے بتایا کہ ایسے واقعہ پر سخت ایکشن لیں گے،سی سی ٹی وی فوٹیج اور فنگر پرنٹ نادرا کو بھجوایا ہے جلد رپورٹ ا جائے گی،چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ایس ایچ او کو فوری تبدیل کریں،سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ
ایسے آفیسر کی گرومنگ کی ضرورت ہے،کمیٹی نے دس دن میں رپورٹ طلب کر لی، ڈاکٹر ملکہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اٹامک انرجی سوسائٹی چھتر سے دو پلاٹ خریدے تھے،پندرہ دن انتظار کرنے کے بعد کہا گیا کہ آپ کے پلاٹ ہی نہیں،اس موقع پر ڈاکٹر ملکہ رو پڑیں،ڈی سی نے مجھے دھمکی دی کہ اور کہا کہ آپ کے خلاف مقدمہ
درج کرایا جائے گا، چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ڈی سی سے رپورٹ طلب کرتے ہیں اور ایکشن بھی لیا جائے گا،سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ توہین کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے،اس پر انکوائری کرائی جائے،دوسری جانب آئی سی ٹی نے ملکریہ فراڈ کیا ہے،چئیرمین سی ڈی اے نے کہا کہ ڈی سی سے جواب طلب
کریں گے،اگر ایسا ہے تو مذکورہ متاثرہ فیملی کو انصاف فراہم کریں گے،ڈاکر ملکہ نے کہا کہ سوسائٹی کے الیکشن میں مافیا آتی ہے، سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سولہ سال قبل پیسے لیکر آج تک پلاٹ نہیں دیا،غوری ٹاؤن،گلبرگ وغیرہ میں ایسے شہریوں کو ذلیل کیا جا رہا ہیاٹامک انرجی کے ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ 9ہزار 500ممبر
ہیں،1600فراد کو پلاٹ نہیں دئیے گئے،چئیرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس پر مکمل بریف کیا جائے،ڈاکٹر ملکہ نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے کو ڈی سی کو شکایت کی اور ایک درخواست بھی دی اور وہی درخواست مافیا کے پاس چلی گئی اور انہوں نے سوشل میڈیا پر مجھے غیر مسلم تک کہتے رہے،چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر
ہو یا الیکشن باڈی،اس پر مکمل بریف کیا جائے،7دن میں رپورٹ طلب کر لی،ایف آئی اے نے کہا پاکستان اٹامک انرجی سوسائٹی سے متعلق 3انکوائریاں ہیں ایک فضل نامی شخص نے 75لاکھ روپے نکالے اس پر انکوائری جاری ہے،داکٹر ملکہ کی شکایت رجسٹرار آفس سے متعلق تھیں کہ انکی ملی بھگت سے کرپشن کی جا رہی
ہے،ڈاکٹر ملکہ نے کہا کہ بھٹی،فضل اور دیگر فراڈ میں ملوث ہیں،2019میں انکوائری ہوئی اور اس پر فیصلہ ہوا کہ مقدمہ درج کر لیا جائے،جو ابھی تک نہیں ہوا،صدف ایف آئی اے نے انکوائری کی تھی،چئیرمین نے کہا اس پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی،غوری ٹاؤن اور غوری گرین سے متعلق کیا فیصلہ ہوا،چئرمین سی ڈی اے نے
کہا کہ اس سوسائٹی سمیت دیگر سوسائٹی سے متعلق اہم اعلان جلد ہونگے،برما ٹاون،غوری ٹاؤن و دیگر پر سروے آف پاکستان کو ہائر کیا گیا تھا اور ہر گھر کو نوشی میں لایا گیا ہے اور یہ دس ماہ میں مکمل کیا گیا ہے،اور یہ بڑا مسلۂ ہے کہ لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں بجلی،گیس سڑک نہیں،ہزار ایکڑ سے زیادہ کی خلاف ورزیاں کی
گئیں،کورنگ نالا کے ارد گرد فروخت ہو چکا ہے اب انکے نالوں اور دریا کا سروے کیا گیا ہے خسرہ کو لاک کیا گیا ہے، چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اب قانون پاس ہو گیا ہے اب اس سے ریکوری کی جائے گی،مجسٹریٹ کے پاس جرمانہ پانچ لاکھ ہے،اب غوری ٹاؤن سمیت دیگر سوسائٹی کو باونڈ کر رہے ہیں کہ وہ سڑکیں اور دیگر
سہولیات فراہم کرے گا،اب مالی حالات بہتر ہیں تو سی ڈی اے کام کر رہا ہے،غوری ٹاؤن کے متاثرین میں سمیع اللہ خان نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ ابادی کا مسلۂ حل ہو سکتا ہے،تین ہزار لوگوں کو پلاٹ نہیں ملے،اور نیب کو لکھا گیا اس پر کوئی ایکشن نہیں ہو سکا،شازیہ نے شکایت کی کہ ہم نے پلاٹ لیا جس کا کوئی پتہ نہیں پہلے عثمان بلاک،پھر للی
ہلاک پر فروخت کر دیا گیا2016سے اب تک کوئی پلاٹ کنفرم نہیں،مصطفی نام کے بندہ نے بتایا کہ 2012میں پانچ مرلہ کے پلاٹ لیے اور اب تک نہیں ملے،چئیرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے نے بار بار کہا کہ پلاٹ رجسٹری کروائیں اور نقشہ پر پلاٹ دیکھیں ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ہیں ان سے پوچھیں،عبدالرحمن
بٹ،چوہدری عثمان اور چوہدری عبد الرحمن جیسے فرنٹ مینوں نے لوٹ لیا،چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ انکے دفاتر سیل کرنے اور نام آی سی ایل میں ڈالیں گے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی ڈی اے کے گرین ایریاز پر لوگوں نے قبضے کر کے پرائیویٹ گن مین رکھ لیے ہیں،اس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ گرین ایریاز کے لوگ مالک بن
گئے ہیں،لیکن یہ غیر قانونی ہے،پوش سیکٹر میں 600کنال پر قبضہ کر لیا گیا،اب کمیٹی ہدایت کرے ہم نکل پڑیں گے،کمیٹی نے کہا کہ دیواریں،تاریں ختم کر دیں،کمیٹی نے ایک ماہ کے اندر گریں ایریاز اور گھروں کی نشاندہی کی جائے،کمیٹی نے سڑکوں پر گاڑیوں کے دھونے کا بھی نوٹس لیا،مزید خانپور ڈیم سے کتنا پانی نکلا اور یہاں کتنا پہنچا،سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کر لی گئی۔