بدھ‬‮ ، 07 مئی‬‮‬‮ 2025 

افغانستان میں نئی حکومت کا اعلان، محمداحسن اخوند سربراہ، ملا عبدالغنی برادر نائب مقرر

datetime 7  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)طالبان نے اپنی نئی حکومت کے قیام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق محمد احسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی نائب وزیر اعظم ہونگے ۔ منگل طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی نئی حکومت میں دئیے جانے والے 33عہدیدارو کا اعلان کرتے ہوئے محمد احسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی نائب وزیر اعظم ہونگے۔ انہوںنے کہاکہ ملا برادر غنی اور

مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے ، محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اسد الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ، شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کو نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا، قاری دین محمد حنیف وزیر کان کنی ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردئیے گئے ، مولوی محمد عبدالحکیم افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔انہوںنے بتایاکہ شیخ اللہ منیر نئی افغان حکومت میں وزیر تعلیم ہوں گے ۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خلیل الرحمان حقانی وزیر برائے مہاجرین ہوں گے جبکہ قاری فصیح الدین آرمی چیف ہوں گے۔انہوںنے بتایاکہ نور محمد ثاقب وزیر حج، عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اللہ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے،سب طبقوں کو موجودہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔ذبیح اللہ نے کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کا دورے کیے ہیں۔

ایک سوال پرانہوںنے کہا کہ افغانستان کا اب پورا نام کیا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ملک کا نام افغانستان اسلامی امارت ہو گا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے کابینہ کی وزارتوں کی تقسیم قوم پرستی کی بنا پر نہیں کی بلکہ اْن کے کام کو دیکھتے ہوئے کی ہے۔ افغانستان کے معاملات میں پاکستان کی مبینہ مداخلت کے الزام اور طالبان کو مبینہ پاکستانی حمایت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ ایک پروپیگنڈا ہے

اور وہ اسے رد کرتے ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہمیں کسی ملک سے کسی قسم کی امداد نہیں مل رہی۔اْنھوں نے کہا کہ اس بات کو ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان ہماری مدد کر رہا ہے۔ ’ہم لوگوں نے 20 سال اس ملک کی آزادی کے لیے جنگ کی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…