ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکی فوج کا طالبان کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف کارروائی کا عندیہ

datetime 2  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک مِلی نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش اور دیگر جنگجووں کے خلاف دہشت گردی مخالف کاررائیوں میں امریکا طالبان کے ساتھ مل کر کام کر سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں دو عشروں تک طالبان کے خلاف فوجی کارروائیوں میں مصروف امریکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک مِلی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن بھی موجود تھے۔جنرل مارک ملِی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مستقبل میں اس بات کا امکان ہے کہ امریکا داعش کے خلاف کارروائیوں میں طالبان کی مدد لے گا۔ایک سوال کے جواب میں جنرل مارک مِلی نے کہاکہ ہم طالبان کے ساتھ بہت محدود امور پر کام کررہے ہیں اور اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جس قدر بھی ممکن ہو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو افغانستان سے نکالا جا سکے۔ جنرل مِلی نے مزید کہاکہ جنگ میں ضروری نہیں وہی ہو جو آپ چاہتے ہیں۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ مشن اور فورس کولاحق خطرات کو کم سے کم کیا جائے۔جب امریکی فوج کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں طالبان کے رویے میں کسی تبدیلی کی امید ہے تو ان کا کہنا تھاکہ یہ ماضی میں ایک بے رحم گروہ تھا اور آیا اب اس میں کوئی تبدیلی آئے گی، یہ وقت ہی بتائے گا۔جنرل مِلی نے بتایا کہ وہ کابل ہوائی اڈے کے باہر دھماکے میں ہلاک ہونے والے 13 امریکی فوجیوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 20 سالہ جنگ کے بارے میں وہ غصہ اور درد محسوس کرتے ہیں اور یہ احساسات ان خاندانوں کی طرح ہیں جو سوگ میں ہیں۔

جنرل مِلی نے کہاکہ یہ انتہائی مشکل کام ہے، جنگ مشکل ہوتی ہے۔ یہ انتہائی وحشت ناک، ظالمانہ اور بے رحم ہوتی ہے۔ اور ہاں ہم سب میں غصہ اور درد موجود ہے۔امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ طالبان سے مستقبل میں تعاون لینے کے حوالے سے فی الحال وہ کوئی پیشن گوئی نہیں کر سکتے۔انہوں نے تاہم کہا کہ امریکی

عہدیدارہر وہ کام کریں گے جس سے ہمیں داعش پر نگاہ رکھنے اور ان کے نیٹ ورک کو سمجھنے میں مدد مل سکے اور انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس کے لیے قصوروارٹھہرانے کے حوالے سے مستقبل میں ہم اپنے حساب سے وقت کا انتخاب کرسکیں۔وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ محدود سطح پر رابطہ ہے اور

مستقبل کی طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کا لائحہ عمل آنے والے دنوں میں تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فوجی آپریشن میں بہتری کی گنجائش بہر حال رہتی ہے اور امریکی فوج نے خطرات کا سامنا کرتے ہوئے اپنا مشن پورا کیا۔امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کی جنگ ختم ہوگئی ہے اور اب سفارتی مشن پر کام ہو رہا ہے۔ امریکی سفارتی مشن کو دوحہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…