کابل(آن لائن) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کسی کو پاکستان کیخلاف اپنی زمین استعمال کرنے نہیں دینگے، پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی، جنرل مشرف کیساتھ کیا کریں گے، یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اس وقت ہم اپنے ملک کی بات کر رہے ہیں، 31 اگست تک انخلاء مکمل ہو جانا چاہیے، انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔
ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا نتائج بھگتے گا۔کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت بنانے کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے، حالیہ دنوں میں افغانستان میں تشدد اور قتل کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ 20 سال سیافغانستان جنگ و جدل کا شکار رہا ہے۔ بھارت کو مسئلہ ہے تو چاہیں گے مسئلہ سفارتی طریقے پر حل کیا جائے، بھارتی منفی پروپیگنڈہ دیکھا ہے کسی کے بھی کیخلاف نہیں ہیں کسی کو اجازت نہیں دینگے پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف ہماری زمین استعمال کرے۔ امید ہے دیگر ممالک بھی ایسا ہی کریں گے بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا قیام ہے۔ ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ ہماری مدد کرے ایسی مدد چاہتے ہیں جو غیر مشروط ہو۔ سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کیساتھ کیا کریں گے، یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اس وقت ہم اپنے ملک کی بات کر رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے کسی کمیشن کے قیام سے متعلق علم نہیں ہے، کسی کمیشن کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 10روز سے کابل سمیت پورے افغانستان میں امن ہے، کابل ایئرپورٹ کے علاوہ ملک بھرمیں حالات معمول پر ہیں، افغانستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، تمام بینکوں نے آزادی کیساتھ کام شروع کر دیا ہے،
ملک اورعوام کی خدمت کرنیوالے ادارے فعال ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے گورنرکی تعیناتی کر دی گئی ہے، تعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے، نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرزپرنہیں ہوگی، تمام افغانوں کو تحفظ کا یقین دلاتے ہیں۔ امریکا اپنی پالیسی پر گامزن ہے، امریکا لوگوں کو افغانستان سے نکلنے کی
تجویز دے رہا ہے۔ سیاسی محاذ پر بات جاری ہے کسی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ افغانستان کو ڈاکٹرز اور انجینئرز کی ضرورت ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے، افغان شہری ملک میں رہ کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں، طالبان عام معافی کے اعلان پر قائم ہیں۔ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو نشریات معمول کے
مطابق جاری ہیں۔خواتین سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو آزادی دینے پر یقین رکھتے ہیں، کچھ اداروں میں سکیورٹی کی وجہ سے خواتین کو آنے سے روکا گیا خواتین کیلئے پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایئرپورٹ میں موجود
ہجوم کو واپس گھروں کو جاسکتے ہیں، ہم ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔ ایئرپورٹ پررش ہوتوامریکی فائرنگ کرتے ہیں، غیر ملکیوں کا انخلاء 31 اگست تک مکمل ہو جانا چاہیے، انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔ ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا نتائج بھگتے گا۔ افغان طالبان جلد قومی فوج تشکیل دیں
گے، سابق فوجی اگر قابل ہوئے تو انہیں نئی قومی فورس میں شامل کیا جائے گا، نوکری پیشہ خواتین سکیورٹی انتظامات تک گھروں پر رہیں، بے وفا ممالک اور لوگوں کی فہرست طویل ہے وقت آنے پر بات کریں گے، افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔ سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ
یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔ نہیں چاہتے سفارتخانے بند ہوں اور سفارتکار یہاں سے چلے جائیں جبکہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ پرہجوم علاقوں میں نہ جائیں، باقی اداروں کی طرح میڈیاکی بھی تشکیل نوکریں گے،، افغانستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، شرعی حدودمیں رہ کرتمام حقوق دینے پریقین رکھتے ہیں روس، پاکستان، امریکا اور چین افغانستان میں ثالث کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔