کابل،واشنگٹن (این این آئی)افغانستان میں ہونے والی پیش رفت اور واقعات خاص طور پرطالبان تحریک کے افغان دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں طالبان کو کابل میں ایوان صدر میں موجود جم میں داخل ہونے اور وہاں پر ورزش کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تحریک کے عناصر
نے یہ ورزش صدارتی محل میں داخل ہونے اور اتوار کوافغان صدر اشرف غنی کی ملک سے باہر فرار کے بعد کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ دس دنوں کے اندر طالبان نے تقریبا تمام افغان علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کابل میں صدارتی محل کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ مغربی ممالک پیر کو اپنے شہریوں کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔دوسری جانب امریکی میڈیا نے لکھا ہے کہ 46سال پیشتر امریکا کو ویتنام سے نکلنا پڑا تو امریکی فوج کو اپنا سفارتی عملہ ہنگامی حالت میں وہاں سے نکالنا پڑا۔ چھیالیس سال بعد وہی منظر ایک بار پھرافغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی اڈے پر دہرایا جا رہا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق اس وقت سوشل میڈیا پر دو تصاویر گردش کررہی ہیں۔ اگرچہ دونوں کے درمیان ایک بڑا زمانی اور مکانی فاصلہ ہے مگر دونوں کی کیفیت اور منظر ایک دوسرے سے مماثلت رکھتے ہیں۔پہلی تصویر ویت نام میں 1975 میں اور دوسرا افغانستان میںسامنے آئی۔ایک تصویر ویت نام میں امریکی سفارت خانے کے اوپر
اڑتے ہوئے ایک جہاز کو دکھایا گیا ہے۔ دوسری میں کابل میں اسی طرح کے انخلا کے عمل کے دوران لی گئی ہے۔ایک ایسے وقت میں جب امریکا افغانستان کو طالبان کے حوالے کرکے وہاں سے نکل رہا ہے۔ ویت نام کے بعد افغانستان میں امریکا کی دوسری طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ویت نام کی جنگ امریکا کی سمندر پار جنگوں کی تاریخ کی سب
سے طویل جنگ تھی۔ اس کے بعد افغانستان کی جنگ سب سے طویل اور مہنگی ترین جنگ بن گئی۔ افغان جنگ میں اگرچہ امریکا کو اتنا جانی نقصان نہیں اٹھانا پڑا مگر ویت نام کی جنگ کے مقابلے میں یہ بہت مہنگی پڑی۔امریکا کے افغانستان سے انخلا کے منظر نے بہت سے مبصرین کی توجہ مبذول کرائی اور انہیں ویت نام سے امریکا کے انخلا کے منظر
کی یاد دلائی۔ تعداد کے لحاظ سے دونوں جنگیں امریکا کی تاریخ کی طویل ترین ہیں۔ ویت نام کی جنگ تقریبا 20 سال تک جاری رہی۔ اس جنگ کے دوران امریکا میں پانچ صدور بدلے۔ افغانستان میں جنگ 11 ستمبر 2001 کے واقعات کے بعد سے آج تک 2021 تک20سال تک جاری رہی۔ اس جنگ کے دوران بھی یکے بعد دیگرے چار صدور بدلے۔
امریکی ویب سائٹ کے مطابق امریکا نے ویت نام کی جنگ پر 168 ارب ڈالر خرچ کیے جو آج 1 ٹریلین ڈالر کے برابر ہے۔جبکہ ہلاکتوں کے اعتبار سے یہ امریکا کے لیے ایک خوفناک جنگ تھی۔ 58000 سے زائد امریکی فوجی ویت نام کی جنگ میں مارے گئے جبکہ افغانستان میں انسانی قیمت کم چکانا پڑی اور کل 2500 فوجیوں کی جانوں کی قربانی دینا پڑی۔
امریکی اخبار کے مطابق افغانستان میں جنگ کی لاگت 2 کھرب ڈالر ہے۔امریکا شمال سے جنوب کی طرف کمیونسٹ پیش قدمی کو ختم کرنے کے لیے ویت نام میں داخل ہوا۔ افغانستان میں اس کے داخلے کا ہدف طالبان کو ختم کرنا اور القاعدہ کو مدد فراہم کرنے سے روکنا تھا۔امریکی فوج شمال اور جنوب میں منقسم ویتنام کو متحد کرنے کے لیے شمالی سمت سے
داخل ہوئی مگر آخر کار اقتدار شمالی ویتنام پر حکمران کمیونسٹ حکومت کے ہاتھوں میں آگیا۔افغانستان میں وہی منظر دہرایا گیا۔ جہاں طالبان امریکی افواج کی روانگی سے قبل دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے اور ملک کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔امریکا کا دعوی تھا کہ اس نے طالبان کا وجود ختم کردیا ہے۔ مگر آج حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ویت نام میں امریکا کا دعوی تھا کہ اس نے کیمونسٹوں کو کچل دیا ہے مگر امریکا کو وہاں پرکیمونسٹوں کے ہاتھوں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑاتھا۔