لاہور (آن لائن) تھانہ ہنجروال کی حدود سے چند روز قبل پر اسرا طور پر لاپتہ ہونے والی 4کمسن بہنوں انعم، عائشہ، کنزہ اور ثمرین کو پولیس نے ساہیوال سے بازیاب کروانے کے بعد مقامی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا پولیس نے چاروں بہنوں کی جانب سے ریکارڈ کروایا گیا بیان بھی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ جس میں مغویہ بہنوں نے انکشاف کیا ہے
کہ وہ اپنے والدین کے رویئے اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ ہو کر چند روز قبل گھر سے نکلی ان کے پاس گھر سے نکلتے وقت 6 سو روپے موجود تھے چاروں بہنوں نے اورنج لائن ٹرین کی سیر کی جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک محلے دار عمر نامی شخص سے رابطہ کیا جبکہ عمر نے انہیں واپس گھر جانے کی ہدایات کیں مگر وہ گھر جانے کی بجائے ایک رکشے میں سوار ہوگئیں رکشہ ڈرائیور قاسم کو انہوں نے جوہر ٹائون میں واقع ایک خاتون کے گھر کے جانے کے لئے کہا جس پر رکشہ ڈرائیور نے انہیں خاتون کے گھر جانے کی وجہ پوچھی تو چاروں بہنوں نے بتایا کہ وہ مذکورہ خاتون کے گھر کام کاج کرتی ہیں چاروں لڑکیوں کے مطابق رکشہ ڈرائیور چاروں بہنوں کو گرین ٹائون میں واقعہ اپنے گھر لے گیا جہاں انہوں نے رات گزاری اور اگلے روز رکشہ ڈرائیور قاسم چاروں بہنوں کو اپنے ایک دوست شہزاد کے گھر لے گئے جہاں سے رکشہ ڈرائیور قاسم اور شہزاد نے اپنی اہلیہ کے ساتھ انہیں رکشے اور ایک گاڑی میں
سوار کر کے ساہیوال پہنچا دیا جہاں شہزاد اپنے ایک دوست آصف کے گھر لے گیا مغوی لڑکیوں کے مطابق آصف کے گھر پہلے سے ہی ایک گڑیا نامی لڑکی موجود تھی جس نے بتایا کہ آصف کی اہلیہ اس سے جسم فروشی کا کام لیتی ہے اور اسے 10 ہزار روپے ماہانہ ادا کرتی ہے لڑکیوں کے مطابق آصف کی اہلیہ لڑکیوں کو دبئی بھی بھجواتی ہے لڑکیوں نے
یہ بھی بتایا کہ ان چاروں بہنوں میں سے کنزہ شہزاد کی اہلیہ ہمراہ گاڑی میں سوار ہو کر ساہیوال گئی جبکہ اس کی باقی تینوں بہنیں قاسم کے ساتھ رکشے میں سوار ہو کر ساہیوال پہنچی لڑکیوں کے مطابق جہاں سے پولیس نے انہیں بازیاب کروالیا جبکہ اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس لڑکیوں کا میڈیکل لیگل کروانے کے بعد انہیں عدالت میں پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ تھانہ ہنجروال پولیس نے اس حساس معاملے میں 6 ملزمان کو گرفتار کر رکھا ہے جن سے تفتیش جاری ہے جبکہ اس کیس میں مزید انکشافات اور ملزمان کی گرفتاریاں متوقع ہیں ۔