اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) تاریخ پر تاریخ اور ناقص کاروں کی فراہمی ،ایم جی موٹرز کاعوام کیساتھ بڑا فراڈ سامنے آگیا،سینکڑوں شہری خوار ہونے لگے ۔ تفصیلات کے مطابق جاوید آفریدی کی کمپنی ایم جی موٹرزخریداروں کو دروازوں سے جگہ جگہ سے اترے ہوئے
پینٹ کی کاریں فروخت کرنے لگی ۔اس حوالے سے کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برانڈ نیو کاروں کے دروازوں سے جگہ جگہ سے پینٹ اتر ا ہوا ہے ۔ ایڈوانس بکنگ کروانے والے کسٹمرز گاڑیوں کی راہ تکتے رہ گئے،گاڑی کے حصول کیلئے ہیڈ آفس جانیوالوں سے عملے کی بدتمیزی ، ایم جی موٹرز کے گارڈز نے شہریوں کو دھکے دیکر آفس سے نکال دیا، دسمبر 2020میں گاڑی بک کروانے والے شہری کو گاڑی پوری پیمنٹ55 لاکھ روپے لینے کے بعد گاڑی اگست2021 میں فراہم کی لیکن جب شہری گاڑی لینے پہنچا تو گاڑی کے دروازوں پر جگہ جگہ سے پینٹ اترا ہوا تھا ۔ شہری کی جانب سے نقص کی نشاندہی کی گئی تو کمپنی نے اسے ایک دوسری گاڑی دکھائی جبکہ دوسری گاڑی کے دروازوں سے بھی جگہ جگہ سے رنگ اترا ہوا تھا ۔ اس حوالے سے سینکڑوں لوگ کمپنی کے نا قص گاڑیوں کی فراہمی پر سراپا احتجاج ہیں ۔ دوسری جانب متاثرہ شہری نے بتایا کہ انہوں نے 17دسمبر کو 20لاکھ روپے کار کیلئے ایڈوانس جمع کروائے تھے جبکہ اپریل میں گاڑی ملنی تھی لیکن اپریل میں انہیں میسج آگیا کہ گاڑی آپ کی ایک ماہ لیٹ ہو گئی ہے ، مئی میں بھی پھر میسج آیا کہ آپ کی گاڑی مزید ایک ماہ لیٹ ہے جبکہ جون کے شروع میں ان کا میسج آیا کہ آپ باقی کی رقم دودن کے اندر جمع کروا دیںورنہ آپ کی گاڑی مزید لیٹ ہو جائے گی ۔ شہری کا کہنا تھا کہ ہم نے دو دن کے اندر باقی رقم بھی جمع کروا دی ، بیس لاکھ روپے بکنگ کیلئے لیے گئے تھے جبکہ 35لاکھ روپے بعد میں جمع ہونے تھے ، ہم نے باقی کا 35لاکھ روپے جمع کرو ا دیے، 55لاکھ روپے پورے دے دیے اس کے باجود دو ماہ مزید گزر گئے لیکن گاڑی نہیں آئی ، اب 2اگست کو ان کی کال آئی ہے کہ آپ کی گاڑی آگئی ہے ، اسے لے جائیں ہم دو دن سے زیادہ نہیں رکھ سکتے ، جب ہم گاڑی لینے پہنچے تو ان کی گاڑی کے دروازوںپرجگہ جگہ سے پینٹ اترا ہوا تھا جبکہ برانڈ نیو کار پر معمولی سا بھی کوئی ڈینٹ یا کلر نہیں اترا ہوا ہوتا ،متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ ہمارے زور دینے پر انہوں نے ہمیں نئی گاڑی دکھائی جبکہ اس کا بھی پہلے والی گاڑی کاایشو آ رہا تھا ۔شہری کا کہنا تھا کہ مجھے معلومات لینے پر پتہ چلا کہ یہاں پر ایک پالیسی یہ بھی چل رہی ہے کہ جو کوئی آکر وہاں شور کرتاہے تو وہاں پر جس کی گاڑی کھڑی ہو تی وہ اسے دیدی جائے گی جبکہ جس کی گاڑی کھڑی تھی اسے پھر مزید گاڑی لیٹ کا ہونے کا کہہ دیا جائے گا ۔ شہری کا کہنا تھا کہ سینکڑوں لوگوں کے بارے میں پتہ چلاجوایم جی کمپنی کے اس فراڈ کا شکار ہیں ۔ انہوں نے اس حوالے سے متعلقہ کمپنی کیخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔