اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی) اکوڑہ خٹک کے مدرسے کو افغانستان کے مستقبل کا تعین کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے ، افغان صدر اشرف غنی کے پاکستان پر پھر سنگین الزام عائد کر دیا ۔ افغان پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کیخلاف عوام حمایت کو
بروئے کار لائیں گے ۔ تفصیلات کےمطابق افغان صدر اشرف غنی نے مخدوش سیکیورٹی صورتحال کا ذمہ دار امریکی افواج کے اچانک انخلا کو ٹہراتے ہوئے کہاہے کہ اس حوالے سے امریکا کو پہلے ہی آگاہ کرچکا تھا کہ افواج واپس بلائی گئیں تو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جن علاقوں میں صورتحال خراب ہے وہاں صرف 6 مہینوں میں حالات قابو میں آجائیں گے، افغان عوام کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے جب کہ امریکا نے ہماری بھرپور مدد کرنے کا عہد بھی کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران افغانستان میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال کا ذمہ دار امریکا کو ٹھراتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ داری غیر ملکی افواج کے اچانک انخلا پر عائد ہوتی ہے، اس حوالے سے امریکا کو پہلے ہی آگاہ کرچکا تھا کہ افواج واپس بلائی گئیں تو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اشرف غنی نے پارلیمنٹ میں طالبان کی پیشقدمی کو روکنے اور خراب سیکیورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے سیکیورٹی منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں صورتحال خراب ہے وہاں صرف 6 مہینوں میں حالات قابو میں آجائیں گے، افغان عوام کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے جب کہ امریکا نے ہماری بھرپور مدد کرنے کا عہد بھی کیا ہے۔قبل ازیں افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ہمارے سیکیورٹی پلان کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، سیکیورٹی پلان کے تحت آئندہ 6 ماہ میں صورتحال قابو میں آجائیگی۔میڈیارپورٹس کے مطابق اشرف غنی نے قومی اسمبلی کے مشترکہ سیشن سے خطاب میں کہا کہ حالیہ صورتحال غیر ملکی افواج کے فوری انخلا کے فیصلے کے باعث ہوئی، آج ہمارے لوگ جارحیت کی واضح حالت میں ہیں، جارحیت اور جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک طالبان امن کیلئے آمادگی ظاہرنہیں کرتے صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی، سیکیورٹی پلان کے تحت آئندہ 6ماہ میں صورتحال قابو میں آجائیگی، ہمارے سکیورٹی پلان کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، سکیورٹی پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔افغان صدر نے کہا کہ کسی بھی تباہ کن قوت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا، ہم یا تو مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے یا ان کے گھٹنے میدان جنگ میں توڑدیں گے، ہم نے اپنی ترجیحات طے کرلیں۔ طالبان، ان کے حامی اپنی ترجیحات طے کرلیں۔اشرف غنی نے کہا کہ ہماری جیت کیلئے واحد راستہ صرف اتحادہے، افغان خواتین کویقین دلاتاہوں، قوم انکے حقوق کا دفاع کر رہی ہے۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 15صوبوں میں افغان فورسزکے آپریشن کے دوران 455 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہاکہ افغان فورسز نے ننگرہار، پکتیا، پکتیکا، لوگر، قندھار، ہرات، فاریاب میں آپریشن کیے۔افغان فورسز نے جوزجان، بلخ، سمنگان، ہلمند، تخار، قندوز، بغلان، کاپیسا میں بھی آپریشن کئے۔ دوسری جانب امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ افغان پناہ گزینوں کیلئے ایک نیا پروگرام شروع کرے گی۔نیا مہاجرین پروگرام افغانستان میں امریکا کیساتھ کام کرنے والے افغانوں کیلئے ہوگا، امریکی فنڈڈ پروجیکٹس غیرملکی این جی اوز، غیر ملکی میڈیا کیلئے کام کرنے والے افغانیوں کیلئے ہوگا۔